• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجٹ ایکسپورٹ سیکٹر کومزید تباہی سے دوچار کردے گا، ایکسپورٹرز

اسلام آباد (حنیف خالد)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر اور ایف پی سی سی آئی کے برسراقتدار یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG)پنجاب کے چیئرمین میاں ادریس نے کہا ہے کہ نئے وفاقی بجٹ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری مایوس ہے، فیصل آباد کی تمام ایسوسی ایشنیں پریشان ہیںٹیکسٹائل‘ سپننگ‘ ویوینگ‘ ری پروسیسنگ‘ ڈائنگ‘ ہوزری مینو فیکچررز‘ ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹس یونٹ اپ سیٹ ہیں، اسکی وجہ یہ ہے کہ ایک تو ٹیکسٹائل سیکٹر پر زیرو ریٹنگ ختم کی گئی ہے‘ دوسرے تین سال سے ایکسپورٹرز کے ری فنڈ پھنسے ہوئے ہیں جو تقریباً ساڑھے تین سو ارب کے ہیں، حکومت کو مشورہ ہے کہ پرانے ٹیکس گزاروں کو پریشان نہ کرے،نئے ٹیکس گزاروں کو تلاش کرے،ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا کر ختم نہ کیا جائے۔وہ گزشتہ روز جنگ گروپ کیلئے وفاقی بجٹ کے متعلق خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا ٹریڈرز پورا ٹیکس نہ دے کر خود ملک کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں، نیا وفاقی بجٹ بزنس فرینڈلی نہیں ہے‘ حالانکہ آج کے حالات میں کاروبار دوست بجٹ کی ضرورت تھی، موجودہ حکومت نے بزنس کمیونٹی پر ہی مزید بوجھ ڈالنے کا سلسلہ شروع کرنا ہے، وزیراعظم کا مشن اور جذبات ریونیو بڑھانے کیلئے ہیں تاکہ بیرونی قرضوں میں اضافہ نہ ہو مگر اس کیلئے انہوں نے کوئی میکانزم نہیں دیا، انکی بنائی گئی پالیسیوں پر عملدرآمد انکی روح کے مطابق نہیں ہو گا اسلئے ہم ٹیکسٹائل سیکٹر والے خوفزدہ ہیں، آل پاکستان اسٹیل ری رولنگ ملز کے سابق چیئرمین خالد جاوید نے بیرون ملک سے ٹیلی فون پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا وفاقی بجٹ اور فنانس بل کے محصولاتی اقدامات کے نتیجے میں5 ہزار روپے فی ٹن سریا مہنگا ہو جائےگا، کنسٹرکشن انڈسٹری کی لاگت بڑھے گی، مکانات سستے بننے کی بجئاے مزید مہنگے تعمیر ہوا کرینگے،سٹیل انڈسٹری اب تقریباً15 ہزار روپے فی ٹن سیلز ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہوگی، قومی اسٹیل انڈسٹری قبائلی علاقوں کی سیلز ٹیکس سو فیصد فری والی اسٹیل انڈسٹری کا مقابلہ نہیں کرسکے گی، پاکستان بیڈویئرز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شبیر احمد نے کہا کہ وفاقی بجٹ ایکسپورٹ سیکٹر کو مزید تباہی سے دو چار کر دے گا کیونکہ زیرو ریٹنگ ٹیکسٹائل سیکٹر پر ختم کی گئی ہے،ایکسپورٹ سیکٹروں کی صنعت کا پیسہ چھ ماہ کے لگ بھگ حکومتی خزانے میں رہے گا، سرمایہ چھ ماہ تک بلاک رہنے سے ان کی کیلو ڈٹی ختم ہو جائے گی ،ایکسپورٹرز کو ایک کروڑ روپے کے مال پر تقریباً17 لاکھ روپے کا سیلز ٹیکس ادا کرنا ہوگا،پھر فلائنگ انوائس کا کاروبار دوبارہ چلنا شروع ہوجائے گا یہ نظام ایکسپورٹ کی تباہی کا پیام بر ہے۔

تازہ ترین