• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انٹرا بینک میں جمعہ کے روز ڈالر چار روپے سے زائد کے اضافے کے بعد ملکی تاریخ کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر 157.50روپے تک پہنچ گیا، ماہرین اس کی بنیادی وجہ عیدالفطر کی تعطیلات کے بعد درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی وسیع پیمانے پر خریداری کو قرار دے رہے ہیں، تاہم اگر یہی حال رہا تو صورتحال ہاتھ سے نکل جانے کا خدشہ ہے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ڈالر مزید بلندی پر جانے سے سعودی ریال ایک روپے اضافے کے بعد41.50، یورو 2.30روپے کے اضافے سے 175.50، برطانوی پائونڈ2.50 روپے اضافے سے197روپے کا ہو گیا۔ یہ کیفیت اس قدر نازک ہے کہ اگر اس سے فوری طور پر نہ نمٹا گیا تو غیر ملکی قرضوں کی مالیت جو ایک سال میں 28ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 35ہزار ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ اقتصادی ماہرین پہلے ہی موجودہ صورتحال کو دیوالیہ پن کی علامت قرار دے چکے ہیں، تاہم ماضی میں بہت سے ممالک ایسے حالات سے دوچار ہوئے ہیں جن میں سے اکثر اپنی پالیسیوں کو ازسر نو ترتیب دے کر اپنی اقتصادیات کو منظم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں بلکہ آج دنیا کے خوشحال ترین اور قرضے دینے والے ملکوں میں شمار ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت بھی گزشتہ آٹھ دس ماہ کے دوران کیے گئے اقدامات خصوصاً حالیہ بجٹ کو دیوالیہ پن کی کیفیت سے نکلنے میں دور رس نتائج کا حامل قرار دے رہی ہے لیکن سردست ڈالر، سونا، بجلی، پٹرول و گیس کی قیمتوں کے مسلسل اوپر جانے سے دوسرے نقصانات کے علاوہ درآمدات پر اثر پڑ سکتا ہے اور ملک دشمن عناصر کی جانب سے بحرانی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ اسٹیٹ بینک کو کرنسی مارکیٹ کی موجودہ کیفیت کا فوری نوٹس لینا چاہئے، اس کے علاوہ ترسیلاتِ زر میں فوری اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے جس کیلئے سمندر پار پاکستانیوں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین