• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ملک کے تمام نجی اداروں کے ملازمین کیلئے صحت انشورنس کو بجا طور پر لازمی قرار دینے کی تجویز پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان انڈسٹریل اینڈ کمرشل ایمپلائمنٹ آرڈیننس 1968ءمیں ترمیم کر کے نجی اداروں کے ملازمین کیلئے صحت انشورنس لازمی کی جائے۔ تجویز میں ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ اور دیگر عارضی ملازمین بھی شامل ہیں۔ بہت سے ملکوں میں یہ قانون پہلے سے نافذ چلا آ رہا ہے جہاں نجی اداروں کے حاضر سروس اور ریٹائر ہو جانے والے ملازمین کو متذکرہ سہولتیں میسر ہیں۔ پاکستان میں بھی بعض ادارے کسی حد تک اپنے حاضر سروس ملازمین کو صحت انشورنس کے تحت مفت علاج معالجہ کی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں تاہم ان سے محروم افراد کا تناسب 90فیصد سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ ریٹائر ہو جانے والے نجی اداروں کے ملازمین کی بھاری اکثریت بھی ہیلتھ انشورنس سے محروم ہے۔ یہ افراد ای او بی آئی سے محض 6500روپے ماہانہ پنشن کے حصول تک محدود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علاج معالجہ سے محروم انتہائی کم اجرت یافتہ اس طبقے میں تپ دق اور معدہ و جگر کے امراض عام ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے منشور میں صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کا پروگرام سرفہرست ہے جس پر بعض اضلاع میں کام شروع بھی ہوا ہے۔ سیکورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن کی نجی اداروں کے ملازمین کے لئے صحت انشورنس لازمی قرار دینے کی تجویز پی ٹی آئی اور خصوصاً اقوام متحدہ کے ادارہ لیبر کے عالمی صحت پروگرام کے عین مطابق ہے۔ یہ حکومت پاکستان کی ایک دیرینہ تجویز ہے لیکن آج تک مثبت اور ٹھوس پیشرفت سے محروم ہے۔ اب وقت ہے کہ اس تجویز کو قابل عمل بنانے کیلئے متعلقہ آرڈی نینس میں بلاتاخیر ترمیم کی جائے۔ صنعتی کارکن ملکی معیشت کا بیش بہا سرمایہ ہیں۔ انہیں دوران ملازمت اور ریٹائرمنٹ کے بعد مفت علاج معالجہ کی تمام سہولتیں ملنا چاہئیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین