• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ …مریم فیصل
بڑی دلچسپ صورتحال ہے عید کی رونقیں ابھی پوری طرح سے ماند بھی نہیں ہوئی تھیں کہ سابقہ صدر پاکستان نیب کی گرفت میں آگئے۔ ان پر میگا منی لانڈرنگ کا کیس تھا جس پر انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کے بعد حمزہ شہباز بھی گرفتار ہوئے پاکستان میں کیا کوئی بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ یہ تو آگے پتا چل ہی جائے گا۔ یہاں برطانیہ میں بورس جانس اب تک سب سے زیادہ ووٹ لے کر وزیراعظم بننے کی ریس میں سب سے آگے آگئے ہیں لیکن ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں۔ اگلے ہفتے ایک اور ووٹنگ ہوگی جس میں باقی رہنے والے امیدوار وں کے لیے پھر ووٹنگ ہوگی پھر اس کے بعد آخر ی مرحلے میں جو دو امیدوار اس ریس میں جیتے گے ان کے نام پارٹی کے بنیادی ارکان کے سامنے پیش کئے جائیں گے تب کہیں جاکر برطانیہ کو نیا وزیراعظم نصیب ہوگا۔ بہت ہی طویل مرحلہ ہے جو آج اس لئے برداشت کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ بریگزٹ ڈیل کو ایم پیز نے منظور نہیں کیا۔ اب بریگزٹ تو پیچھے چلا گیا نئے وزیراعظم کا انتخاب کیا جارہا ہے اور برطانوی عوام خاموشی سے یہ تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ ان کو یہ نہیں پتا کہ بریگزٹ کہاں گم ہوگیا بس نظر آرہا ہے کہ نیا وزیراعظم بننے کے لیے پارلیمان میں بھاگ دوڑ ہورہی ہے۔ تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل میں آئرش بیک اسٹاپ والا پوائنٹ، ایک ایسا متنازع پوائنٹ بن گیا تھا جس کا متبادل پوائنٹ کسی کے پاس نہیں تھا جس کے لیے اب جانسن کا کہنا ہے کہ اس کا حل ممکن تھا۔ اب اگر ان کی بات پر یقین کر لیا جائے تو اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ حل موجود تھا لیکن اس وقت کوئی اس بارے میں ہلکا سا اشارہ بھی نہیں دینا چاہتا تھا یعنی پوائنٹ نہیں بلکہ وزیراعظم بدلو مہم پارلیمان میں شروع ہوگئی تھی۔ لیکن تھریسامے یہ سب شاید سمجھ نہیں پائی تھیں کہ ان کے مخالفین کس مہم پر کام کر رہے ہیں۔ اگر سمجھ پاتیں تو شاید آئرش بیک اسٹاپ پر ہی پورا فوکس مرکوز کر لیتی لیکن ایسا بھی نہیں تھا کہ وہ اس پوائنٹ کو نظر انداز کر رہی تھیں وہ یونین سے مسلسل اس پر نظرثانی کی درخواست کرتی رہی تھیں لیکن ان کے سیاسی مخالفین نے ان کے خلاف ایسا محاز کھول لیا تھا کہ وہ کچھ کر نہیں سکیں۔ اگر ہم اسی نکتے کو پاکستان میں فٹ کریں تو وہاں بھی سیاسی مخالفین کپتان خان کی ہر کوشش کو ناکام کرنے میں لگے ہیں اور یہ بات خان صاحب کو خوب پتا بھی ہے۔ اسی لیے دھڑا دھڑ گرفتاریوں کے بعد اپنی تقریر میں صاف اور واضح الفاظ میں یہ سمجھا دیا ہے کہ اب کسی کو چھوٹ نہیں ملے گی۔ ان سب حالات میں سمجھنے کی بات صرف یہی ہے کہ ملک کو سنبھالنے کے لئے سختیاں بیشک ضروری ہیں۔ چاہے مضبوط جمہوری اقدار والا برطانیہ ہو یا ترقی کی راہیں ڈھونڈتا پاکستان۔ ہر ملک کو ضرورت ایک ایسے لیڈر کی ہوتی ہے جو ملک کے مسائل حل کرنے کا عزم رکھتا ہو۔
تازہ ترین