• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی اجلاس میں شدیدہنگامہ آرائی کاخطرہ،بات آگے بھی بڑھ سکتی ہے

اسلام آباد( فاروق اقدس /نامہ نگار خصوصی) جمعہ کو شدید ترین ہنگامہ آرائی کے بعد قبل از وقت ختم ہونیوالا قومی اسمبلی کا اجلاس دو دن کے وقفے کے بعد آج پیر کی سہ پہر چار بجے دوبارہ شروع ہورہا ہے گزشتہ دو دن وفاقی دارالحکومت میں ہونیوالی اپوزیشن کی سرگرمیوں اور بالخصوص مسلم لیگ( ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں طے پا جانیوالے اس فیصلے کے پیش نظر کہ حکومت کو کسی صورت میں بجٹ پیش نہیں کرنے دیا جائے، امکانات جگہ موجود ہیں کہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کا منظر ایک بار پھر دہرایا جائیگا بلکہ یہ خدشات بھی پائے جارہے ہیں کہ بات اس سے بھی آگے بڑھ سکتی ہے کیونکہ جمعہ کو ایوان میں ہنگامہ آرائی کی وجوہات اور اپوزیشن کی مطالبات بدستور نہ صرف اپنی جگہ موجو دہیں بلکہ ان میں اضافہ اور شدت پیدا ہوئی ہے، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت نے بجٹ اجلاس میں نکتہ اعتراض اور وقفہ سوالات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بجٹ اجلاس پرتمام ارکان کو بولنے کا موقع مل سکے اور یہی وجہ تھی کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں ہفتے کے روز بھی اجلاس کرنیکا فیصلہ ہوا تھا لیکن ہفتے کو بھی اجلاس نہیں بلایا گیا، اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ مطالبہ کررہے ہیں کہ آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کر کے انہیں ایوان میں لایا جائے لیکن انکا یہ مطالبہ منظور نہیں کیا گیا، ایم ایم اے کے ارکان بھی اپنے مطالبے سے دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں ہے جو وزیراعظم کی ایک تقریر کے حوالے تحریک پیش کرنا چاہتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں مہنگائی کے بڑھتے طوفان میں وفاقی بجٹ پر بھی اپوزیشن کے شدید تحفظات ہیں جن پر وہ بحث کرنا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین