• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے سینیٹ میں جلدی نہیں دکھائی گئی

اسلام آباد (طارق بٹ) خیبر پختونخوا اسمبلی میں قبائلی نشستوں کی تعداد بڑھانے کیلئے 26ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری میں جس جلدی کا مظاہرہ قومی اسمبلی میں کیا گیا اس کا مظاہرہ سینیٹ میں نہیں کیا گیا۔ پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 مئی کو فوری راستہ ملتے ہی قومی اسمبلی نے فوری طور پر اس آئینی بل کو ایوان بالا بھیج دیا جہاں اسے اگلے ہی روز متعارف کرادیا گیا لیکن تب سے وہ یوں ہی پڑا ہوا ہے۔ اگرچہ الیکشن کمیشن آف پا کستا ن (ای سی پی) کی جانب سے اعلان کردہ انتخابی شیڈول کے مختلف مراحل بشمول کاغذات نامزدگی فائل کرنے پر عملدرآمد کیا جارہا ہے، قومی اسمبلی نے اچانک محسن داوڑ کی جانب سے اسپانسر کئے گئے پرائیوٹ ممبر بل کو قبول کرلیا جس کی تمام پارلیمانی جماعتوں نے پراسرار طریقے سے متفقہ طور پر حمایت کی اور منظور کرلیا۔ پچھلے انتخابی شیڈول کے تحت کے پی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات 2 جولائی کو آئین کی جانب سے دی گئی ایک سالہ مدت کے خاتمے سے قبل ہونا تھے۔ آئینی بل کا مقصد اس ایک سالہ مدت میں مزید 6 ماہ کی توسیع تھا جو آنے والے دسمبر میں ختم ہوجائے گی۔ اس بل کا بنیادی مقصد انتخابات ملتوی کروانا تھا۔ تاہم ای سی پی نے یہ واضح کردیا کہ وہ انتخابات ملتوی نہیں کرسکتا۔ ایک ای سی پی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم آئین کے خلاف نہیں جائیں گے، جب تک آئین میں ترمیم نہیں کی جاتی ایک سالہ ڈیڈلائن برقرار رہے گی۔ پارلیمانی عہدیدا رو ں نے اشارہ دیا ہے کہ آئینی بل اگلے چند ہفتوں میں سینیٹ سے منظور کرلیا جائے گاتاکہ ای سی پی کی جانب سے فاٹا میں انتخابات کو ملتوی کردیا جائے اور یہی ترمیم کا بنیادی مقصد ہے۔ اگر اسے فوری طور پر منظور نہیں کیا گیا تو نا انتخابی شیڈول ملتوی کیا جاسکے گا ناہی کے پی اسمبلی میں فاٹا نشستوں کا اضافہ ہوسکے گا۔ اس بل سے قومی اسمبلی میں قبائلی نشستیں 12 ہوجائیں گی جن کو 25 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے کم کرکے 6 کردیا گیا تھا۔ اس سے کے پی اسمبلی میں سابقہ فاٹا کی عام نشستوں کی تعداد 16 سے بڑھ کر 24 ہوجائے گی۔
تازہ ترین