• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس ترقی یافتہ دور میں سائنس دان حیران کن کام سرانجام دے رہے ہیں۔حال ہی میں یونیورسٹی آف نیو ہیمپشائر کے ماہرین نے شہر کے یاد گار پُل (میموریل برج ) پر جدید ترین سینسر آلات نصب کر کے اسے ایک زندہ لیبارٹری میں تبدیل کیا ہے ۔اس سینسر کی مدد سے پُل کی مضبوطی اور اطراف میں فضائی آلودگی کا جائزبھی لیا جا سکتا ہے ۔سائنس دانوں نے اس منصوبے کو ’’لونگ برج پروجیکٹ ‘‘ کا نام دیا ہے ۔اس پُل پر 40 سینسر نصب کیے گئے ہیں ۔یہ سینسر اسے ایک موسمیاتی اسٹیشن میں تبدیل کرتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سینسر ٹریفک کا حال ،پُل کی ساخت ،موسم کا احوال ،پانی کی سطح اور لہروں کی خبر بھی دیتے ہیں ۔جب یہ پُل بحری جہازوں کے لیے کھلتا ہے تب بھی سینسر سارے معاملا ت کو نوٹ کرتے رہتے ہیں ۔اس سے حاصل کردہ ڈیٹا کومستقبل میں تعمیر ہونے والے پلوں کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے ۔اس طر ح یہ پُل اطر اف کے حالات کا بھی احوال سنا تا ہے ۔ دوسری جانب ماہرین نے اس تیرتے ہوئے پلیٹ فارم پر پانی کے بہائو سےکام کرنے والی پنکھڑی (ٹر بائن ) بھی نصب کی ہے،جس کی بدولت مستقبل میں قابل ِتجدید ذریعے سے بجلی حاصل کرنے کے منصوبے میں بھی مدد ملے گی ۔اس کے بعد اب ایک ایپ تیار کی جا رہی ہے ،جس کی بدولت لوگ اس پُل سے جمع ہونے والا ڈیٹا بآسانی حاصل کر سکیں گے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین