• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایشیائی ترقیاتی بینک سے بجٹ سپورٹ کی مد میں تین ارب چالیس کروڑ ڈالر رعایتی شرح پر ملنے کی منظوری کی نوید گزشتہ روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار اور اور مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے قوم کو سنائی تھی لیکن بینک نے چند گھنٹوں کے اندر ہی اس دعوے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا جس سے صورتحال ناقابلِ فہم ہوگئی ہے۔ وفاقی حکومت کے دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے یہ خبر اتنے وثوق سے قوم تک پہنچائی تھی کہ اس کے درست نہ ہونے کا بظاہر کوئی امکان نہیں تھا۔ ابتداً یہ خوش کن اطلاع مخدوم خسرو بختیار نے اپنی نیوز کانفرنس میں ذرائع ابلاغ کو فراہم کی جس کے بعد مشیرِ خزانہ حفیظ شیخ جیسی ذمہ دار شخصیت نے اپنے ٹویٹر پیغام میں اس کے درست ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تین ارب چالیس کروڑ ڈالر کی اس رقم میں سے دو ارب بیس کروڑ ڈالر چند روز بعد شروع ہونے والے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مہیا کردئیے جائیں گے جس سے زرمبادلہ کے ذخائز کی صورتحال بہتر ہوگی۔ مشیرِ خزانہ کے مطابق یہ معاملہ بینک کے دو سینئر عہدیداروں سے ان کی ملاقات میں طے پایا تھا، تاہم وفاقی حکومت کے دو اہم ترین مناصب پر فائز شخصیات کے ان دعوئوں پر مالیاتی ادارے کی جو کارروائی منظر عام پر آئی وہ یہ ہے کہ پاکستان میں موجود بینک کے دفتر نے اتوار کی عام تعطیل کے باوجود غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے ایک بیان کے ذریعے اس اعلان سے لاتعلقی اختیار کرلی جبکہ ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ بینک کسی حکومتی بیان پر خود تبصرہ کرے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان شیاؤ ہونگ یانگ کے مطابق بات چیت جاری ہے اور جب مالی مدد کی تفصیلات اور حجم کا فیصلہ کرلیا جائے گا تو اسے بینک انتظامیہ اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے سامنے منظوری کے لئے پیش کردیا جائے گا۔ اس صورتحال میں وفاقی حکومت کی جانب سے بلاتاخیر اپنی پوزیشن کی معقول وضاحت ضروری ہے تاکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس کا اعتبار مجروح ہونے سے محفوظ رہ سکے۔

تازہ ترین