• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:خالد پرویز…برمنگھم
ہائوس آف لارڈز میں حج و عمرہ کے انتظامی امور سے متعلق ہونے والا یہ ایک تاریخ ساز اجلاس تھا۔ برٹش عازمین حج و عمرہ کے حقوق کے تحفظ کے لئے پہلی بار حکومت کے پالیسی سازوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اعلیٰ ترین سطح پر یہ پیغام دیا گیا کہ ملکی قوانین کی خؒلاف ورزیوں اور عازمین کے استحصال کو ختم ہونا چاہئے۔ انہیں اب مزید برداشت نہیں کیا جائےگا۔ برطانیہ میں عازمین حج و عمرہ کی فلاح و بہبود کے لئے سرگرم عمل قومی فلاحی تنظیم ایسوسی ایشن آف برٹش حجاج کی جانب سے بلائے گئے اس اجلاس کی صدارت اس کے پیٹرن لارڈز نذیراحمد کررہے تھے اور اس میں ہائوس آف لارڈز کے انتہائی سینئر اور بااثر لارڈ، کئی پارلیمانی کمیٹیوں کے چیئرمین لارڈ ٹوبی ہیریس، ممبرز آف پارلیمنٹ، لندن پولیس کے چیف، دیگر سینئرپولیس افسران اور بزنس اداروں میں ملکی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے والے ٹریڈنگ سٹینڈرڈ کے سینئر افسران شریک تھے۔ اس اجلاس کے اختتام پر ان سب کا یہ مشترکہ موقف تھا کہ اس مہذب اور جمہوری معاشرہ میں ہر کسی کو یہ بنیادی حق حاصل ہے کہ بغیر کسی رکاوٹ، مشکل یا پریشانی کا سامنا کئے بغیر اپنے مذہبی فرائض ادا کرسکے اس سلسلہ میں برٹش عازمین حج و عمرہ کا استحصال ناقابل برداشت ہے اور پھر جلد ہی اس اجلاس کے مثبت اور دوررس نتائج سامنے آگئے جب برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار ٹریڈنگ سٹینڈرڈز اور پولیس کے سینئر افسران پر مشتمل ایک خصوصی حج ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ برطانیہ میں حج و عمرہ کا کاروبار کرنے والوں کی چھان بین کرکے ملکی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس ٹاسک فورس نے ملک بھر میں کارروائی کرتے ہوئے تقریباً 187حج و عمرہ بزنسز کی چھان بین کی۔ اس کارروائی سے متعلق نیشنل ٹریڈنگ سٹینڈرڈ بورڈ کے چیئرمین لارڈ ٹوبی ہیریس کی جانب سے ایسوسی ایشن آف برٹش حجاج کو بجھوائی جانے والی رپورٹ سے یہ انتہائی افسوسناک صورتحال سامنے آئی کہ چھان بین کئے جانے والے 80فیصد حج و عمرہ بزنسز ملکی قوانین پر عملدرآمد نہیں کررہے۔ اس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 129حج و عمرہ بزنسز کو قانونی نوٹسز اور وارننگ لیٹرز جاری کئے اور تقریباً 13کے خلاف باقاعدہ مقدمات درج کرکے عدالتی کارروائی سے متعلق اقدامات کئے گئے۔ برطانیہ کے مہذب اور جمہوری معاشرہ میں ہر قسم کے کاروبار بشمول حج و عمرہ کے لئے قوانین و ضوابط موجود ہیں اور ملکی قوانین کو مکمل علمبراری حاصل ہے۔ لیکن پچھلی کئی دھائیوں سے مقدس فریضہ حج و عمرہ ادا کرنے والے بزرگوں، بیماروں، خواتین سمیت اللہ کے مہمانوں کےلئے ملکی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کئے رہنا انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ ہے۔ حج و عمرہ ٹریول انڈسٹری میں جہاں اچھے لوگ موجود ہیں جو ایمانداری اور دیانت کے ساتھ کاروبار کرکے دنیا کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی سنوار رہے ہیں۔ وہاں بڑی تعداد میں ایسے بدنصیب بھی موجود ہیں جو عازمین سے بھاری معاوضہ لینے کے باوجود ارض مقدس میں انہیں مناسب رہائش ٹرانسپورٹ اور پیکج کے مطابق دیگر سہولتیں فراہم نہ کرکے ان سے دھوکے اور فراڈ کے مرتکب ہورہے ہیں اور دنیائے اسلام کے مفتیان کرام کا یہ متفقہ فتویٰ ہےکہ ایسی کمائی کبھی حلال کے زمرے میں نہیں آسکتی۔ برطانیہ میں  اس افسوسناک کلچر کے فروغ کی سب سے بڑی ذمہ داری خود مسلم کمیونٹی پر عائد ہوتی ہے۔ برسوں سے ہزاروں عازمین حج و عمرہ اور ان کے خاندان انتہائی تکلیف دہ حالات اور تجربات سے گزرنے کے باوجود استحصال، دھاندلی اور لاقانونیت کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات یا صدائے احتجاج بلند کرنے میں ناکام رہے۔ زیادہ سے زیادہ دوستوں اور رشتہ داروں کی محفلوں میں متعلقہ افراد کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کرکے پھر مظلومیت کا لبادہ اوڑھ کر بند کمروں میں خاموش ہوکر بیٹھ جانا ہمارا شعار بن چکا ہے۔ اس پریشان کن اور افسوسناک صورتحال میں عازمین حج و عمرہ کی مدد کے لئے بعض درددل رکھنے والے سینئر ڈاکٹرز، پروفیشنلز، مذہبی اور کاروباری شخصیات نے برطانیہ میں پہلی بار ایک تاریخ ساز قومی اور فلاحی تنظیم ایسوسی ایشن آف برٹش حجاج کی بنیاد رکھی۔ اور پھر اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار عازمین کے مسائل کو بند کمروں، گلی محلوں سے نکال کر حکومت کے اعلیٰ ایوانوں، پارلیمنٹ، ہائوس آف لارڈز ڈائوننگ سٹریٹ، تمام متعلقہ وزارتوں، محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں تک پہنچایا گیا اپنے سرپرست لارڈ نذیراحمد سمیت پارلیمنٹرین، گورنمنٹ منسٹرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد اور تعاون سے ایسوسی ایشن کی انتھک کاوشیں بالاخر رنگ لارہی ہیں۔ اور اب برٹش عازمین حج و عمرہ کے حقوق کے تحفظ اور قانون کی علمبرداری کو یقینی بنانے کے لئے نمایاں اور انقلابی تبدیلیاں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ برطانوی کورٹس نے اس صورتحال کا جس نے نوٹس لینا شروع کیا ہے وہ انتہائی خوش آئند ہے۔ حالیہ برسوں میں کورٹس کی جانب سے عازمین کے ساتھ دھوکہ دہی اور پیکج کے مطابق حج و عمرہ کے دوران سہولیات فراہم نہ کرنے کے الزام میں متعدد ٹوراینڈ ٹریول آپریٹر کو قید کی سزا دی گئی۔ اور بھاری جرمانے عائد کئے گئے اس طرح برطانیہ میں عازمین کے استحصال کو روکنے کے لئے قانونی ضوابط اور گائیڈ لائن کا واضح تعین کرکے دھوکہ بازوں کے لئے جیل کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ عازمین پر بھی یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ حج و عمرہ کے پیکج کی بکنگ سے پہلے اچھی طرح چھان بین کرلیا کریں۔ ہر کسی پر اندھا دھند اعتماد کرکے اپنے لئے مشکلات اور مسائل نہ پیدا کرلیا کریں۔ برطانیہ سے صرف سعودی عرب وزارت حج کے منظور شدہ اور آٹول لائسنس ہولڈر میں قانونی طور پر حج و عمرہ پر لے جانے کے مجاز ہیں۔ ملکی قوانین کے مطابق تمام ٹور آپریٹرز پر یہ لازم ہے کہ وہ حج پیکج کی تمام تفصیلات ایک کنٹریکٹ کی صورت میں تحریری طور پر عازمین کو دیں۔ فراہم کی جانے والی سہولتوں، ائرلائن، ہوٹلز اور دیگر انتظامات کے بارے میں کسی قسم کی غلط بیانی قانوناً جرم ہے۔ اور نہ ہی پہلے سے طے شدہ انتظامات میں آخری لمحات میں ٹورآپریٹر حاجی کی مرضی کے بغیر کوئی تبدیلی کرسکتا ہے اس مہذب اور جمہوری معاشرہ میں دھوکہ فریب اور استحصال کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس لئے عازمین کا مظلوم بننا بھی قابل افسوس اور قابل رحم ہے۔ برطانیہ میں حج و عمرہ کے نظام کو صاف اور شفاف بنانے کی انتہائی اشد ضرورت ہے تاکہ موجودہ اور آئندہ آنے والی اپنی نسلوں کے حرمین شریفین کے ساتھ رشتوں کو مضبوط بناسکیں۔ برطانیہ میں عازمین بالخصوص نوجوان نسل موجودہ استحصال سے سخت پریشان اور نالاں  ہیں آئے روز بلاجواز حج و عمرہ کے پیکج کی قیمتوں میں  اضافہ نے ایک بڑی اکثریت کے لئے مقدس فریضہ کی ادائیگی کو انتہائی مشکل بنادیا ہے اور آہستہ آہستہ ان کیلئے حرمین شریفین کے دروازے بند کئے جارہے ہیں قیامت اور روز آخر پر ایمان کا دعویٰ بھی ہے لیکن رب کعبہ کے مہمانوں کیلئے مشکلات و مسائل پیدا کرکے روز قیامت اس کے سامنے پیش ہوکر اپنی بداعمالیوں کا حساب کتاب دینے اور اس پر ملنے والے عذاب و سزا کا ڈر اور خوف بھی نہیں ہے۔
تازہ ترین