• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اینٹ کا جواب پتھر سے دیں، ٹینشن نہ لیں بجٹ منظور کرالیں گے، اپوزیشن سو بار احتجاج کرے، عوام کی زندگی میں خلل ڈالا تو قانون حرکت میں آئے گا، عمران خان

اسلام آباد (ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کابینہ ارکان کو بجٹ منظوری کی ٹینشن نہ لینے اور اپوزیشن کی کسی بلیک میلنگ میں نہ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ہم بجٹ منظورکرالیں گے‘ اپوزیشن آپ کو کسی جگہ بولنے نہیں دیتی تو آپ بھی بولنے نہ دیں، اپنے مؤقف سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹیں اور اینٹ کا جواب پتھر سے دیں،اگر اپوزیشن احتجاج کرناچاہتی ہے تو 100 دفعہ کرے ، عوام کی زندگی میں خلل ڈالا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا‘ڈرناسیکھا ہے نہ کسی کی بلیک میلنگ میں آؤں گاجبکہ وفاقی کابینہ نے ایکٹ آف پارلیمنٹ 2017کے تحت گذشتہ 10سالوں کے دوران 24ہزار ارب بیرونی قرضوں کی وجوہات اور انکے استعمال کی پڑتال کے لئے اعلی اختیاراتی کمیشن کی تشکیل کی منظوری دیدی ہے ‘کمیشن کے سربراہ ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغرہوں گے‘کمیشن 6ماہ میں حتمی جبکہ ماہانہ عبوری رپورٹ حکومت کو پیش کرنے کا پابند ہوگا ،وفاقی کابینہ نے اس امر کو دہرایا کہ کرپشن اور لوٹ مار میں ملوث عناصر پروڈکشن آرڈرکی سہولت کے مستحق نہیں ، پروڈکشن آرڈرکے ذریعے جرائم پیشہ عناصر کو پارلیمنٹ کی راہداریوں میں گھومنے پھرنے کی اجازت دینے کا اختیارا سپیکر قومی اسمبلی کے پاس ہے ، سپیکر قومی اسمبلی کو چاہیے کہ وہ سیاسی قیدی اور کرپشن میں ملوث ملزمان میں فرق واضح کریں‘وفاقی کابینہ نے کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کو پروٹوکول دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ‘معاون خصوصی ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ کرپشن کے کیسز میں اندر ہونیوالے سیاسی قیدی نہیں ، جرائم پیشہ افراد ہیں‘یہ کرپشن کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئےاورشرمندہ ہونے کی بجائے یہ سینہ زوری کر رہے ہیں، یہ کون ہوتے ہیں بجٹ روکنے والے؟۔ یواین جنرل اسمبلی میں نواز شریف اپنی راج کماری اور نواسی کو بھی لے گئے تھےجبکہ شہزاداکبر کا کہناتھاکہ کمیشن فرانزک آڈٹ کراسکے گا‘‘گذشتہ 10سالوں میں ہونے والے تمام ٹھیکوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا‘ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لئے مثبت پیش رفت ہوئی ہے ،ایم او یو پر دستخط ہوچکے ہیں ‘اب کچھ مراحل باقی ہیں اسکے بعد انھیں اس ملک کے مجسٹریٹ کے پاس پیش کر کے پاکستان لے آئیں گے‘ اس سال 2900ارب روپے بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں ادا کرنے ہیں ،اگر ارسطو بھی آجاتا تو اسے بھی قرض لینا پڑتا ۔منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے بعدمعاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نےمعاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جون 2008ءمیں ملکی قرضہ 6690 ارب روپے تھا جو کہ ستمبر 2018ءمیں 30846 ارب روپے تک پہنچا دیا گیا، قوانین کے مطابق کل قرضے کا حجم ملکی جی ڈی پی کے 60 فیصد تک محدود ہونا چاہیے لیکن محض دس سالوں میں یہ قرضہ ساٹھ فیصد سے کئی گنا تجاوز کر گیا۔کابینہ اجلاس میں عمران خان نے زور دیا کہ کفایت شعاری مہم کو مزید آگے بڑھایا جائے‘ اس وقت ملکی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح نہایت کم ہے۔فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ کفایت شعاری کی مہم وزیراعظم نے اپنی ذات سے شروع کی ہے، پرائم منسٹر آفس کا 40 فیصد خرچہ کم کیا گیا ہے۔ ووزیراعظم نے اپنے گھر کے باہر سڑک بھی اپنی ذاتی جیب سے مرمت کرائی ہے۔ وزیراعظم آئندہ ماہ امریکا جائیں گے، امریکہ میں قیام کے دوران کسی مہنگے ہوٹل میں ٹھہرنے کی بجائے پاکستانی سفیر کی رہائش گاہ پر قیام کریں گے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مری، نتھیا گلی جیسے تمام پر فضاءمقامات پر واقع وزیر اعلیٰ، گورنر ہاؤس اور دیگر تمام ریسٹ ہاؤسز عوام کے لئے کھولے جائیں گے جن کے لئے باقاعدہ اشتہار دیئے جائیں گے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ آئندہ کسی مجرم کو وی آئی پی پروٹوکول نہیں دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی مجرموں کو پروٹوکول نہیں دیا جاتا لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں کرپٹ عناصر اور مجرموں کو خاص پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث عناصر کو موت کی سزا دینے کے لئے فوری طور پر قانون سازی کی جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سی پیک سے متعلقہ منصوبوں پر بغیر کسی تاخیر و دقت عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے وزیراعظم آفس میں سیل قائم کیا جا رہا ہے۔ کابینہ کو ٹڈی (Locusts) پر قابو پانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ٹڈی دل جواب تک خیرپور تک پہنچا ہے اسے مزید پھیلنے سے روکا جائے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ ڈی آر آئی بی ایس کے نفاذ کے بعد اب تک 20 ملین فون بلاک کئے گئے ہیں جو کہ یا تو رجسٹر نہیں تھے یا ان پر کوئی ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ بیگیج رولزمیں ترمیم بھی زیر غور ہے جس میں جہاں ایک طرف موبائل فونز پر ڈیوٹی کم کی جائے وہاں بیرون ممالک سے پاکستان آنے والوں کو یہ سہولت فراہم کی جائے کہ 60 دن تک بغیر رجسٹریشن وہ اپنا فون استعمال کر سکیں‘ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی مہم میں اب تک کی پیشرفت سے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ 21 جون سے نادرا کے تمام دفاتر میں ای سہولت کا آغاز کیا جا رہا ہے جہاں کوئی بھی شہری جا کر اپنے مالی معاملات اور اپنے واجبات کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 30 جون کے بعد تمام بے نامی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی لہٰذا اس سکیم کے بارے میں عوام الناس کو آگاہی فراہم کی جائے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ آن لائن ویزہ سسٹم پائلٹ فیز میں پانچ ملکوں میں شروع کیا گیا اور اب 176 ممالک میں سے 112 ملکوں سے ویزہ کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ آن لائن سسٹم کے تحت 10892 ویزہ درخواستیں موصول ہوئیں، 8166 ویزہ درخواستیں منظور ہوئیں، 339 درخواستیں رد ہوئیِں، 1654 درخواستیں زیر غور ہیں جبکہ 733 درخواستیں متعلقہ ضروری معلومات کے حصول کیلئے واپس کی گئی ہیں۔کابینہ نے سیرین ایئر پرائیویٹ لمیٹڈ کے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس کی تجدید کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے ایئر فالکن پرائیویٹ لمیٹڈ کے چارٹر لائسنس کلاس ٹو کی تجدید اور ریگولرائزیشن کی منظوری دی۔کابینہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان میری ٹائم سرچ اینڈ ریسکیو سے متعلق ایم او یو کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سنٹر اور Jianqsu University China کے درمیان ایم او یو کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کے حوالہ سے پالیسی تشکیل دینے کے حوالہ سے کمیٹی کے قیام کی بھی منظوری دی۔ کمیٹی ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں کام کرے گی۔کابینہ نے پاکستان اور قطر میں سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے حوالہ سے جوائنٹ ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی منظوری دی۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سیاسی قیدی اور جرائم پیشہ عناصرکی تعریف الگ ہے ،کرپشن کیسز میں ملوث سیاسی قیدی کا لیبل لگا کر مزید قوم کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکا جاسکتا ، کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا کہ جعلی اکاؤنٹس ،کرپشن ،لوٹ مار میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے شرمندگی کی بجائے سینا تان کر کھڑے ہو ں اور فخر کے ساتھ پارلیمنٹ کو یرغمال بنائیں ۔حکومت اپنے اتحادیوں اور پارلیمنٹرین کی قوت سے یہ بجٹ پاس کرالے گی ۔اسپیکر سندھ اسمبلی میں اخلاقی جرات ہے تو وہ رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر استعفیٰ دیکر سندھ اسمبلی کو سب جیل کے درجے سے نجات دلائیں ۔

تازہ ترین