پشاور( گلزار محمد خان ) خیبر پختونخوا حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کی شدید ہنگامہ آرائی ، احتجاج اور نعرہ بازی کے دوران آئندہ مالی سال2019-20کیلئے 900 ارب روپے کاسرپلس بجٹ پیش کردیا ہے جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے319ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے دوران صوبائی حکومت کے اخراجات کا کل تخمینہ855ارب روپے لگایا گیا ہے اس طرح سال کے آخر میں صوبائی حکومت کو45ارب روپے کی بچت ہوگی،900ارب روپے کے بجٹ میں صوبہ کے بندوبستی اضلاع کے بجٹ کا مجموعی حجم693ارب جبکہ صوبہ میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے بجٹ کا حجم 162ارب روپے ہے، گریڈ ایک سے 16تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10فیصد، گریڈ17سے 19تک ملازمین کی تنخواہ میں ایڈہاک ریلیف کی مد میں5فیصد اضافہ کیا گیا ہے البتہ گریڈ20سے22تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور صوبائی کابینہ کے ارکان کی تنخواہوں میں12فیصد کمی کی گئی ہے،صوبے میں 12ہزار اساتذہ بھرتی ہوں گے، ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے کی تجویز صوبائی کابینہ میں منظور کرلی۔ اس سے ہر سال اندازاً 20 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ آمدن پرٹیکس میں اضافہ کیاگہا ہے، بلدیاتی حکومتوں کو 46ارب روپے دیے جائینگے ،بنیادی مراکز صحت، اسکولوں اور4ہزار مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائیگا، پن بجلی منصوبے شروع ہونگے، آئندہ مالی سال کے دوران قبائلی اضلاع سمیت صوبہ بھر کے تمام خاندانوں کو مفت علاج کیلئے صحت انصاف کارڈ فراہم کئے جائیں گے، تمام سرکاری ملازمین بھی اس پروگرام میں شامل ہوں گے ،صوبہ کے بندوبستی اضلاع میں30ہزار اور قبائلی اضلاع میں17ہزار افراد کو بھرتی کرنے کیساتھ پرائیویٹ شعبہ میں50ہزار نوکریاںپیدا کی جائیںگی، صوبہ میں مزدوروں کیلئے کم سے کم ماہانہ اجرت17500روپے مقرر کردی گئی ہے، بلدیاتی حکومتوں کو 46ارب روپے فراہم کئے جائیں گے، قبائلی اضلاع میں17ہزار لیویز اور خاصہ دار اہلکاروں کی ریگولرائزیشن کیلئے24ارب روپے مختص ہیں، نئے مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں256ارب اور پنشن پر 69ارب9کروڑ روپے خرچ ہوں گے، ریسکیو1122کا دائرہ لکی مروت،ملاکنڈ، شانگلہ اور لوئر دیر تک بڑھایا جائیگا، صوبہ بھر میں21ہزار اساتذہ بھی بھرتی ہوں گے،28ہزار سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بناکر6ہزار نئے کلاس رومز تعمیر کئے جائیں گے، اچھی یونیورسٹیوں کے گریجویٹس کو سکولوں میں لانے کیلئے’’ پختونخوا دہ پارا‘‘ پروگرام کا آغاز کیا جائیگا،طالبات کو اعزازیہ دینے کیلئے1ارب 86کروڑ روپے جبکہ مردان میں وویمن کیڈٹ کالج کیلئے50کروڑ روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں،10کروڑ روپے کی لاگت سے بونیر میں ماربل سٹی قائم کی جائے گی،صوبہ میںبنیادی مراکز صحت، سکولوں اور4ہزار مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائیگا جس کیلئے ایک ارب20کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، بالاکوٹ، ناران اور میدان کے علاقوں میں555میگا واٹ کے پن بجلی کے3 منصوبوں کا آغاز ہوگا، بجٹ میں بلین ٹری سونامی اور 10بلین ٹری منصوبوں کیلئے2ارب80کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، صوبہ میں6کروڑ روپے کی لاگت سے دینی مدارس کے طلبا کووظائف اور گرانٹس دئیے جائیں گے ، صوابی مردان روڈ کو دو رویہ کیا جائیگا، 7نئے سپورٹس کمپلیکس کے قیام کیساتھ صوبہ میں’’ ٹورازم پولیس‘‘ کا قیام عمل میں لایا جائیگا، صوبہ میں کینسر کے غریب مریضوں کے علاج کیلئے82کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں ۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس گزشتہ روز سپیکر مشتاق غنی کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن ارکان نے آصف علی زرداری،میاں نواز شریف،فریال تالپور، حمزہ شہباز اور اپوزیشن کے دوسرے قائدین کی گرفتاری اور سپیکر کی جانب سے قومی اسمبلی کے گرفتار ممبران کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے کیخلاف ہنگامہ شروع کردیا، اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور آصف زرداری کی تصاویر اور بینرز اٹھا کر گو نیازی گو سمیت حکومت کیخلاف زبردست نعرہ بازی اور شور شرابا شروع کیا جس سے ایوان مچھلی بازاربن گیا،صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے اپوزیشن کے احتجاج اور نعرہ بازی کے دوران اپنی بجٹ تقریر جاری رکھی بعد ازاں اپوزیشن نے واک آوٹ کیا۔وزیر خزانہ تیمور سلیم نے آئندہ مالی سال2019-20کیلئے900ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کیا جس میں اخراجات کا تخمینہ 855ارب روپے لگایا گیا ہے۔