• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرمی،بجٹ اور سیاست کی تپش، مارکیٹوں میں سناٹا، خرید و فروخت کم

کراچی(رفیق بشیر)شہر میں گرمی ، بجٹ اور سیاست کی تپش سے مارکیٹوں میں سناٹانظر آرہا ہے‘ خرید و فروخت معمول سے بہت کم ہورہی ہے جبکہ تاجر و صنعت کار بجٹ پر نظر رکھ کر حساب کتاب کررہے ہیں کہ بجٹ کی منظوری کے بعدکاروبارکی قابل عمل رپورٹ کیا ہوگی‘مارکیٹ میں زیرگردش کالادھن بھی غائب ہوگیا ہے ‘مہنگائی میں اضافے کے باعث لوگوں کی قو ت خرید بھی دم توڑ گئی ہے ‘تاجروں کا کہنا ہے کہ جب تک بجٹ منظور نہیں ہوجاتا کاروباری سر گر میاں منجمد رہیں گی کیونکہ ابھی تک بجٹ کی بہت سی چیزیں سمجھ میں نہیں آئی ہیں‘بجٹ منظوری کے بعد کاروبار ی سر گر میوں کی درست صورتحال سامنے آئے گی، پیٹرولیم منصوعات اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے سبب فوری طور پر پیداواری لاگت میں 10 فیصد تک اضافہ ہوگیاہے ، صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ منصوعات کی قیمتوں کا درست تعین یکم جولائی کے بعد کریں گے اور یقین ہے کہ قیمتوں میں 10 سے 15فیصد اضافہ ہوجائے گا، تاجروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار کالے دھن پر ہے ‘ حکومت نے ایک دم بلیک منی کے در وازے بند کرنے کی حکمت عملی ترتیب دی ہے، جس کے باعث مارکیٹ میں گردش کرنے والی بلیک منی غائب ہوگئی ہے، جس نے گھر ، گاڑی یا کوئی چیز خرید نی تھی اس نے اپنی سوچ تبدیل کرلی ہے‘تاجروں کا کہنا ہے کہ کمزور معیشت نے لوگوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے‘عید پر خریداری بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد کم رہی ، عید پر خریداری میں کمی کی وجہ 60 فیصد نجی اور سرکاری اداروں جانب سے ملاز مین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی تھی ، جن میں سر فہرست کے ایم سی ، پاکستان اسٹیل اور دیگر ادارے تھے ۔

تازہ ترین