• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وقت بھی بڑا ظالم ہوتا ہےجس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کبھی وہ کسی کے ساتھ نہیں رہتا،7ستمبر 2016ء کو مانچسٹر کا اولڈ ٹریفورڈ گراؤنڈ تھا،جہاں بطور ٹی 20کپتان سرفراز احمد کو انگلینڈ کے خلاف 9وکٹ سے کامیابی ملی تھی،اور پھر وہ وقت بھی آیا،جب اسی میدان پر ورلڈ کپ 2019ء میں روایتی حریف بھارت کے خلاف قومی ٹیم کو جب 89رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ کوچ اور چیف سلیکٹر کا بوریا بستر گول ہونے جارہا ہے،البتہ کپتان کے بارے میں رویہ محتاط دکھائی دیا،تاہم بھارت کے خلاف شکست کے بعد سرفراز احمد کا ساتھی کھلاڑیوں کیساتھ سخت رویہ اور اپنی کپتانی کے بارے میں تحفظات نے بہت کچھ عیاں کر دیا ہے،ورلڈ کپ کے چار میچوں کی بات ضرور ہورہی ہے۔

البتہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ موجودہ صورت حال میں یہ معاملات اور کتنے دشوار ہو سکتے ہیں ، ادھرچیئر مین پی سی بی احسان مانی نے لندن کپتان سرفراز احمد کو فون کیا ہے،البتہ انہوں نے سرفراز سے یہ نہیں کہا کہ آپ ورلڈ کپ کے بعد بھی کپتان ہونگے،اگر وہ ایسا کہہ دیتے تو سرفراز احمد کے حوالے سے گردش کرنے والی خبریں اور سازشی عناصر کے اٹھتے قدم رک جاتے۔

بطور کپتان 32سال کے سرفراز احمد میدان سے باہر بہت کمزور دکھائی دئیے ہیں ، بلخصوص ورلڈ کپ سے قبل چیف سلیکٹر انضمام الحق کا انھیں آسڑیلیا کے خلاف آرام کروانا،اورچیئر مین کا خاموش رہنا،واضح کر رہا تھا کہ سرفراز احمد مصلحت سے نہ چلتے تو ان کے دن پورے ہو چکے تھے،کیوں کہ وکٹ کیپر کی قیادت کو لے کر ایک حلقہ خاصے تحفظات رکھتا ہے۔

تاہم اب ورلڈ کپ میں سرفراز کا قیادت کے بارے میں چند کھلاڑیوں کی جانب دوران گفتگو یہ انداز کہ ان کی نظریں کپتانی پر مرکوز ہیں ،خلاصہ کر رہی ہیں کہ پانی اب سر سے اونچا ہوتا جارہا ہے،بطور کپتان گراونڈ میں سرفراز کا جارحانہ رویہ اور گراونڈ سے باہر فیصلوں میں دوسروں کے مقابلے میں پیچھے رہنے کی پالیسی نے ان کی پوزیشن کو کمزور بنا دیا ہے۔

اگرچہ سرفراز احمد کی قیادت کو بچانے کے لئے کوششوں کا آغاز ہو چکا ہے،تاہم اس کا تمام انحصار ورلڈ کپ کے آئندہ چار میچوں میں خود سرفراز کی اپنی کارکردگی پر بھی منحصر ہوگا،ممکن ہے کہ سرفراز کی قیادت ورلڈ کپ سیمی فائنل میں نہ جانے کے باوجود بھی بچ جائے،مگر ایسا ہوتا بظاہر دکھائی نہیں دیتا۔

ٹی 20فارمیٹ جہاں وکٹ کیپر کی قیادت میں ٹیم پاکستان کا ریکارڈ شاندار دکھائی دیتا ہے،اور آئی سی سی کی درجہ بندی میں پاکستان پہلی پوزیشن پر موجود ہے۔

ان کی قیادت کے اعدادوشمار تو متاثر کن ہیں،34میچ 29میں فتح اور صرف 5میں شکست،البتہ بطور ٹیسٹ کپتان ان کے اعدادوشمار اتنے ہی غیر متاثر کن ہیں،13ٹیسٹ میں ان کی قیادت میں قومی ٹیم کو 8میں شکست اور صرف چار میں فتح مل سکی ہے۔

یہی حال ون ڈے کرکٹ کا بھی ہے،جہاں ان کی قیادت میں 2017ء میں ٹیم پاکستان آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی جیتی تھی،البتہ 44ون ڈے میں جو 22فتوحات ان کی قیادت میں ٹیم پاکستان نے حاصل کیں ،ان میں سے 14زمبابوے(6)سری لنکا (6)ہانگ کانگ اور افغانستان جیسے کمزور ٹیموں کے خلاف سامنے آئی ہیں ۔

حالات واقعات کو دیکھتے ہوئے،وکٹ کیپر سرفراز احمد کا بطور کپتان اور وکٹ کیپر قومی ٹیم میں مستقبل خدشات سے دوچار دکھائی دے رہا۔

تازہ ترین