• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کا بنایا ہوا بجٹ منظور نہیں، شہبا زشریف، معیشت تباہ کرنے والے مگرمچھ کے آنسو بہارہے ہیں،عمر ایوب

اسلام آباد(ایجنسیاں) اپوزیشن نے وفاقی بجٹ کو آئی ایم ایف کا میزانیہ قراردیتے ہوئے مستردکردیا اور اس کی بھر پور مخالفت کا اعلان کیا ہے ۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نےکہاہے کہ آئی ایم ایف کا بنایا ہوا بجٹ منظورنہیں‘دھاندلی زدہ حکومت نے معیشت کا بھٹہ بٹھادیا‘ملک کو معاشی جہنم بنادیا‘لوگوں کی چیخیں نکل گئی ہیں‘بجٹ ظلم کی تلوار ہے جو معاشی طور پر عام آدمی کی گردن کاٹنے کے لیے آیا ہے‘ یہ جتنے مرضی ظلم ڈھادیں بجٹ کی ڈٹ کر مخالفت کریں گے‘مزدور کی کم ازکم اجرت 20ہزار ‘گریڈ16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50فیصد اضافہ کیاجائے‘شہباز شریف نے حکومت کو آ فر کی کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے میثاق معیشت کے لئے تیا رہیں۔ انہوں نے پہلے بھی حکومت کو پیشکش کی تھی لیکن حکومت نے اس پیشکش کو حقیر سمجھا ‘ اب حکومت کو احساس ہو رہا ہے کہ اس نے قیمتی وقت ضائع کیا‘ا سپیکر اسد قیصر نے کہاکہ یہ کام اب بھی ہو سکتا ہے، وہ اس کے لئے کردار ادا کرنے کے لئے تیا ر ہیں‘ حکومت نے روش نہ بدلی تو خدانخواستہ خونی انقلاب آسکتا ہے‘جبکہ وفاقی وزیر توانائی عمرایوب نے شہباز شریف کی تقریر کو مسلم لیگ (ن)کی سابقہ حکومت پر خود کش حملہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس کی مجھے توقع نہیں تھی،شکر ہے ابھی تک مسلم لیگ(ن) نے نظریہ پاکستان کا کریڈٹ نہیں لیا‘معیشت تباہ کرنےو الے مگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں ‘نوٹ چھاپنے کی جو مشین یہ چھوڑ کر گئے تھے وہ ہم نے ردکردی ہے‘ہم 55 سو ارب محصولات کا ہدف پورا کرکے دکھائیں گے‘ پیپلز پارٹی 7‘ن لیگ تین بار آئی ایم ایف کے پاس گئی‘رونا بہت آسان ہے ذرا آئینہ بھی دیکھ لیا کریں۔بدھ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے شہبازشریف نے مطالبہ کیا کہ عوام دشمن بجٹ واپس لے کر عوامی خواہشات کے مطابق نیا بجٹ پیش کیا جائے‘مزدور کی کم از کم اجرت 20 ہزار روپےماہانہ کی جائے،گریڈ 16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے،ایک لاکھ روپے تک ماہانہ کمانے والوں کو ٹیکس ریٹ میں چھوٹ دی جائے،بجلی اور گیس کی قیمتوں کو 31 مئی 2018 کی سطح پر واپس لایا جائے،گھی و خوردنی تیل کی قیمتوں پر عائد اضافی ٹیکس واپس لیا جائے،صحت و تعلیم کے بجٹ میں زائد رقوم مختص کی جائے‘ان کا کہناتھاکہ عمران خان اگر الزام تراشی اور غلط بیانی چھوڑ دیں تو ان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں‘حکومت اگر ایک قدم بڑھائے گی تو وہ دو قدم آگے بڑھ کر تعاون کے لئے تیار ہیں ۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ حکومت نے معیشت کا بھٹہ بنا دیا ہے، ملک کو معاشی جہنم بنا دیا، قرضوں کا حساب دینے کیلئے تیار ہیں، حکومت کو مشرف دور اور خیبرپختونخوا حکومت کے لئے ہوئے قرضوں کا حساب بھی لینا پڑے گا‘عمران خان نے کنٹینر پر کھرے ہوکر کہا تھا آمدنی کا ہدف 8 ہزار ارب روپے پر لے جاؤں گا، تاہم یہ تو 4 ہزار ارب کا ہدف پورا نہیں کرسکے تو آئندہ مالی سال کےلیے رکھا گیا ساڑھے 5 ہزار ارب کا ٹارگٹ کیسے پورا کریں گے ۔یہ یوٹرن کے ماسٹر ہیں اور اپنی بات کی اپنے عملی اقدام سے تردید کرتے ہیں‘ رواں مالی سال میں پی ٹی آئی حکومت نے 2 مرتبہ منی بجٹ پیش کیے، لہذا یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ یہ پھر تیسرے مہینے آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے کہ ہم ہدف پورا نہیں کرسکے، آپ ہمیں استثنیٰ دیں، پھر ایسے سخت قومی مفاد پر سمجھوتہ کریں گےجس سے پاکستان کے معاشی و سیاسی صورتحال مزید خراب ہوتی جائے گی۔قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ نواز شریف قید ہیں،زرداری کو گرفتار کیا ہے جبکہ خواجہ سعد رفیق بھی گرفتار ہیں لیکن یہ پوری اپوزیشن کو گرفتار کرلیں، جتنے ظلم ڈھانے ہیں ڈھادیں ہم اس عوام دشمن بجٹ کی ڈٹ کر مخالفت کریں گے اور عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اربوں ڈالر آئیں گے کہاں ہیں وہ اربوں ڈالر، کوئی پاگل ہے جو اس نااہل حکومت کو ڈالر دیتا ‘عمران خان نے کنٹینر پر کہا تھا کہ اگر ٹیکس پورا نہ ہو، لوگ ٹیکس نہ دیں تو اس وقت کا وزیر اعظم چور ہوتا ہے، آج تو ان کے اپنے ہدف میں 500 ارب روپے کا فرق ہوگیا۔اگر حالات اور بگڑ گئے تو یہ بھاگنے کی کوشش کریں گے لیکن ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے اور ان سے حساب لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان لوگوں کو اسپیکر کے توسط سے ایک گولڈ میڈل دینا چاہتا ہوں کہ ہمارے دور کے منصوبوں پر تختیاں اکھاڑ کر یہ لوگ اپنی تختیاں لگانے کے لیے دست و گریبان ہیں‘انہوں نے الزام لگایا کہ کیا کہ نیب اور تحریک انصاف کی حکومت میں چولی دامن کا ساتھ ہے، یہ کمیشن بنا ہے اس میں بڑے شوق سے قرضوں کی تفصیل لے کر جائیںلیکن اس کی شروعات بی آر ٹی پشاور سے ہونی چاہیے۔عمران خان نیازی کہتے تھے کہ قرض لینا قوم کی کمزوری کی نشانی ہے، بھکاری پن قوم کی عزت و غیرت پر سمجھوتہ ہے، وہ ٹھیک کہتے تھے لیکن ہوا کیا انہوں نے ان 10 ماہ میں 5 ہزار ارب روپے کے قرض لے لیے۔تحریک انصاف کی حکومت یومیہ 19 ارب روپے قرض لے رہی ہے۔ شہباز شریف کے طویل خطاب پر حکومتی رکن بھی پیچھے نہ رہے اور وزیر توانائی عمر ایوب نے بھی قومی اسمبلی میں طویل خطاب کیا۔وزیر توانائی نےشہباز شریف کی تقریر کو مسلم لیگ (ن)پر خود کش حملہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس کی مجھے توقع نہیں تھی،شکر ہے ابھی تک مسلم لیگ(ن) نے نظریہ پاکستان کا کریڈٹ نہیں لیا‘ہم 55 سو ارب محصولات کا ہدف پورا کرکے دکھائیں گے ‘2013 سے 2018 تک نوٹ چھپائی میں 100 فیصد اضافہ ہوا ۔

تازہ ترین