• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعداد و شمار تجزیہ کے طریقہ کار پر ایف بی آر اور نادرا میں اختلاف

اسلام آباد (مہتاب حیدر) اعداد و شمار کے جائزے اور مستند ہونے کی تجزیہ جانچ پڑتال کے طریقہ کار پر ایف بی آر اور نادرا کے درمیان اختلافات ابھرکر سامنے آگئے۔ نادرا کو ایف بی آر کی جانب سے موصول ڈیٹا میں شارٹ فائلرز اور نان فائلرز کی مد میں 950 ارب روپے کا فرق ابھرکر سامنے آیا ہے۔ ناقص بنیادوں پر تخمینہ لگانے سے یہ وسیع خلا ابھر کر سامنے آیا۔ یہ تجویز ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی پیشکش پر دی گئی جس کے تحت ٹیکسوں کی 90 فیصد وصولیاں ایف بی آر اور 10 فیصد نادرا کو جائیں گی۔ حساب کتاب کے ماڈلز اور ڈیٹا انالیٹکس کو وسعت دینے کے لئے ایف بی آر اور نادرا کے درمیان بدھ کو اجلاس ہوا، جس میں خدمات کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط ہوئے، جس کے تحت اس پوری مشق کا مالک ایف بی آر اور نادرا اس پر تیکنیکی عمل درآمد کا ادارہ ہوگا۔ پس منظر میں مذاکرات کے حوالے سے اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اور نادرا کے درمیان گزشتہ چیئرمین ایف بی آر محمد جہاں زیب خان کے دور میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ جس میں دونوں محکموں کے درمیان اعداد و شماری کی شراکت داری پر اتفاق کیا گیا۔ ٹیکس بیس کو وسعت دینے کے لئے ایف بی آر نے مختلف ذرائع سے جمع اعداد و شمار اکٹھا کئے۔ اب نادرا نے اس کی بنیاد پر مرتب کردہ اعداد و شمار کا خود تجزیہ کیا اور نتائج سے 950 ارب روپے کے ٹیکس وصولیوں میں خلا کے خود تجزیہ کے لئے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ اب ایف بی آر نے نادرا کے اس یکطرفہ اقدام کی مخالفت کی کہ تفصیلات میں بڑی خامیاں پوشیدہ ہیں۔

تازہ ترین