• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنسدانوں نےدماغ میں پارکنسن کےمرض کی ابتدائی نشانیوں کاپتہ لگالیا

لندن ( نیوز ڈیسک )سائنسدانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے پارکنسن کے مرض کی علامات ظاہر ہونے سے 15تا 20سال قبل دماغ میں ابتدائی نشانیوں کا پتہ لگا لیا ہے ۔مرض کے انتہائی خدشات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے محدود تعداد میں سکینز سے دماغ کے سیروٹونین سسٹم میں خرابی کا پتہ چلا جو کہ انسانی موڈ ، نیند اور نقل وحرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔کنگز کالج لندن (کے سی ایل) کے تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت کے نتیجے میں نئے سکریننگ آلات اور علاج کی تیاری میں مدد ملے گی۔واضح رہے کہ پارکنسن کی بیماری دماغ کے اعصاب میں نقص کے باعث پیدا ہوتی ہے جس سے برطانیہ بھر میں تقریباً 145000افراد متاثر ہوتے ہیں اس مرض کی اہم علامات میں رعشہ ، لرزش اور اعصابی اکڑاہٹ قابل ذکر ہیں مگر ڈیپریشن ، یادداشت کی کمزوری اور نیند نہ آنے کے مسائل بہت عام ہیں۔ روایتی طور پر یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ اس مرض کا تعلق ایک کیمیکل ’’ ڈوپامائن‘‘ سے ہے جس کی اس مرض میں مبتلا افراد میں کمی ہو جاتی ہے۔ حالانکہ ان علامات کے خاتمے یا کنٹرول کا کوئی علاج نہیں ہے اورعمومی طور پر ڈاکٹر مریض کی بہتری کیلئے ڈوپامائن کی سطح بحال کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ تاہم کے سی ایل کی تحقیقی ٹیم لانسٹ نیورولوجی جرنل میں لکھا ہے کہ دماغ میں سروٹونین کی سطح بنیادی مسئلہ ہے جسے ابتدائی انتباہ کی علامت کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تازہ ترین