• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ معاشی معاملات کی درستی اور استحکام کے لئے پاکستان کو ابھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے، اندرونِ ملک ٹیکس اصلاحات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، تاہم بیرونِ ملک سے پاکستان میں سرمایہ کاری اس سے بھی کہیں زیادہ ضروری ہے۔ موجودہ حالات میں جبکہ پاکستان معاشی استحکام کی کاوشوں میں مصروف ہے، برادر اسلامی ملک قطر کا پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنا ایک اہم پیش رفت ہے۔ لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں تین بڑے ایئرپورٹس کے علاوہ ان شہروں میں فائیو اسٹار ہوٹلز کے ساتھ ساتھ شعبہ سیاحت، پیٹروکیمیکل، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور فوڈ میں قطر کی قریباً 11ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان کے معاشی استحکام میں موثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ کسی بھی ملک کی معیشت اس وقت تک مضبوط نہیں ہوتی جب تک کہ اسے مقامی بنیادیں نہ میسر ہوں، تاہم وقت کی تبدیلی کے باعث گلوبل ویلیج بن جانے والی دنیا میں دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی روابط بڑھانا بھی ناگزیر ہو چکا ہے۔ دور کیوں جائیں، بھارت کو دیکھ لیں، جس کی ترقی میں بیرونی سرمایہ کاری و اقتصادی روابط کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ یہ کہنا مبالغہ آرائی نہ ہوگا کہ موجودہ حکومت نے بیرونی سرمایہ کاری کیلئے جس قدر کاوشیں کیں اور ترغیبات دیں، اس کی مثال نہیں ملتی بلکہ اس کام کو بہتر طریقے سے کرنے کے لئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر علی جہانگیر صدیقی کو بیرونی سرمایہ کاری کے لئے اعزازی سفیر بھی مقرر کیا۔ اس امر کا اعادہ متعدد مرتبہ کیا جا چکا کہ وطن عزیز کیلئے بیرونی سرمایہ کاری ناگزیر ہے چنانچہ اسے دوست ممالک سے اقتصادی روابط بڑھانا ہی ہوں گے۔ غالباً یہ انہی کاوشوں کا ثمر ہے کہ قطر نے پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔ بفضلِ خدا یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو بعید نہیں کہ پاکستان معاشی استحکام کی منزل اپنے اہداف اور توقعات سے بھی قبل حاصل کرے، حکومت کو اس کے لئے اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنا ہوگا۔

تازہ ترین