• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریلوے کے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے ہفتہ کے روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسافر گاڑیوں کے کرایوں میں یکم جولائی سے 6تا 7فیصد اضافے کا اعلان کیا اور اس کا سبب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا۔ اعلان کے مطابق اکانومی کلاس کے کرایوں میں 100روپے سے کم اضافہ ہوگا اور جن لوگوں نے آئندہ تین ماہ تک کے ٹکٹ خرید رکھے ہیں ان پر اس مدت کے دوران اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا، تاہم اس فیصلے سے عام آدمی کی مشکلات بہرحال بڑھیں گی۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ریلوے کے فریٹ کرائے اور گزشتہ اپریل میں محدود سطح پر بعض ٹرینوں یا ان کے درجوں کے کرائے بڑھائے جا چکے ہیں۔ 2017ء میں بھی ریل کے کرایوں میں 10فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ ریل عام آدمی کی سواری ہے اور پاکستان میں روزانہ لاکھوں افراد اس پہ سفر کرتے ہیں۔ ان میں سے بڑی تعداد ان ملازمت پیشہ تنخواہ دار افراد کی ہے جو روزانہ ایک سے دوسرے شہر ڈیوٹی پر جانے کے لئے ریل کو ذریعہ بناتے ہیں۔ ریلوے کی مسافر کوچیں بھی 80فیصد سے زیادہ اکانومی کلاس پر مشتمل ہیں۔ سب سے زیادہ رش پشاور تا کراچی اور کوئٹہ تا کراچی و پشاور سفر کرنے والے ان کنبوں کا ہوتا ہے جو اکانومی کلاس کا کرایہ بھی بمشکل ادا کر پاتے ہیں۔ ریلوے سرکاری محکمہ ہے، حکومت اس کے افسران کو رعایتی نرخوں پر متعدد سہولتیں فراہم کرتی ہے، یہاں تک کہ یہ محکمہ اپنے افسران کو سیلون میں مع کنبہ مفت سفر کرنے کی سہولت بھی دیتا ہے اور ایک ہی وقت میں ایک افسر کے لیے کئی افراد پر مشتمل عملہ تعینات ہوتا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے آئندہ بجٹ میں بچت مہم شروع کرنے کا مستحسن فیصلہ کیا ہے۔ اسے محکمہ ریلوے پر بھی لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریلوے کو بغیر ٹکٹ سفر کرنے والوں سے روزانہ جو لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، اس کی موثر روک تھام بھی ضروری ہے۔

تازہ ترین