• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بعد از مرگ اعضاء عطیہ کرنے کے پیغام کو فروغ دیا جائے ،ڈاکٹر جوزے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ انسٹیٹیوٹ اآف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یوٹی) کے زیر اہتمام بعد ازمرگ اعضاءکی منتقلی پردو روزہ بین الاقوامی کانفرنس پیر کو شروع ہو گئی ۔ کانفرنس کااہتمام ایس آئی یو ٹی کے ذیلی ادارے سینٹر آف بایو میڈیکل ایتھکس اینڈ کلچر(سی بی ای سی)اور عالمی ادارہ صحت نے کیا ہے۔کانفرنس کا موضوع "بعد ازمرگ اعضاء کی منتقلی کے اخلاقی پہلو "ہے اس کانفرنس میں دنیا کے مختلف ممالک کے طبی ماہرین شرکت کر رہے ہیں اور وہ اپنے اُن تجربات اور مشاہدات پر تبادلہ خیال کریں گے جو اُنکے ملکوں میں اعضاء کی منتقلی کے سلسلے میں ہوئیں ، مندوبین کا تعلق سعودی عرب، ایران اور سوئٹزرلینڈ سے ہے۔افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے مشیر ڈاکٹر جوزے نیونزنے اُس حکمت عملی پر روشنی ڈالی جو اُن کا ادارہ اعضاء کی پیوندکاری کے سلسلہ اخلاقی بنیادوں پر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات تسلیم کی جا چکی ہے کہ اعضاء کی منتقلی یا پیوندکاری ،اعضاء کے ناکارہ ہونے کے باعث زندگی کے آخری دور میں پہنچ جانے والے اُن مریضوں کے لئے ایک نئی زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مشیر نےکہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بعد ازمرگ اعضاء کی منتقلی کے رجحان کو معاشر ہ میں وسیع بنیادوں پر فروغ دیا جائے اور معاشرہ میں یہ شعور پیدا کیا جائے کہ اس طریقہ علاج سے مریض کی بہتری ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترقی پذیر ممالک میں بے حد اہمیت رکھتا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق صرف پاکستان میں ہر سال تقریبا 50ہزار افراد اعضاء کے ناکارہ ہوجانے کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔افتتاحی اجلاس سے (سی بی ای سی) کی سبراہ ڈاکٹر فرحت معظم ، ایس آئی یو ٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ادیب رضوی اور باہر سے آئے ہوئے مندوبین نے خطاب کیا۔ دوپہر کے اجلاس سے ایس آئی یو ٹی کے پروفیسر انور نقوی ، ایران کے ڈاکٹر نجف زادہ اورسعودی عرب کے ڈاکٹر افتخار خان نے خطاب کیا جبکہ اختتامی اجلاس سےایس آئی یو ٹی کے ہی ڈاکٹر فارینہ حنیف اور ذاکر ارسلان خان نے اپنے مقالات پیش کئے۔
تازہ ترین