• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمبوڈیا نے پاکستان کو دو میچوں کی ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر کھیلی جانے والی سیریز میں 2-0 سے شکست دیکر فیفا ورلڈ کپ کوالیفائر 2022ء کے اگلے رائونڈ میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ پاکستانی ٹیم کی برسوں سے دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ میں کھیلنے کی آس و تمنا ایک بار پر بآور ثابت نہ ہوسکی اور ورلڈ کپ میں شرکت کا خواب چکنا چور ہوگیا۔ کمبوڈیا میں کھیلے جانے والے اوے میچ میں 2-0 کی شکست کے بعد قومی ٹیم سے دوسرے میچ 3-0 کی کامیابی ناممکن نظر آرہی تھی اور چونکہ دوسرا میچ ایک رسمی کارروائی تھی اسے مکمل ہونا تھا اور وہی ہوا پاکستانی ٹیم نے دوسرا میچ صرف اور صرف رسمی کارروائی نبھانے کیلئے ہی کھیلا۔ دوحا، قطر کا حماد بن خلیفہ فٹبال اسٹیڈیم پاکستانی ٹیم کا ہوم گرائونڈ قرار دیا گیا لیکن اس پر بھی قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر نہ ہوسکی۔ پاکستانی فٹ بال ٹیم کے برازیلین کوچ جوز نوگیرا جوز نے فیفا ورلڈ کپ ایشیا کوالیفائرز میچز میں پاکستان میں مختلف ڈپارٹمنٹس اور کلبوں سے کھیلنے والے کھلاڑیوں پر انحصار کرنے کے بجائے پاکستان سے باہر کھیلنے والے پاکستانی کھلاڑیوں پر انحصار کیا اور ان میچز میں واپڈا کے عمر حیات اور کے الیکٹرک کے محمد ریاض کو چانس دیا گیا۔سندھ فٹ بال کے نائب صدر اور فٹبال فیڈریشن ضلع حیدرآباد کے صدر اعظم خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں فٹبال کے کھیل کو حکمرانوں کی عدم دلچسپی سے بچایا جائے۔ فیفا کے عالمی قوانین پر عملدرآمد، اصلاحات پر عمل نہ ہونے کے باعث کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر سے فٹبال کھیل پر پہلے کی طرح عالمی پابندیاں عائد کردی جائیں اگر ایسا ہوا تو اس کے ذمہ دارا ارباب اختیار ہوں گے کیونکہ پابندیوں اور بحران سے ملک کے کھلاڑی، ریفریز، کوچز عالمی سطح پر براہ راست متاثر ہوں گے۔ تین سال کی پابندی کے بعد پاکستان فٹبال کا کھیل ایک بار پھر ترقی کی جانب گامزن تھا اور پاکستان کی ٹیم عالمی سطح پر انپی جگہ بنانے میں مصروف عمل تھی لیکن اچانک دیکھا جارہا ہے کہ ایک دفعہ پھر فٹبال فیڈریشن بحران کی جانب جاری ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین