• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن کل کی آل پارٹیز کانفرنس کے لئے تیار

اپوزیشن نے کل اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کرنے کی تیاری مکمل کرلی، جس میں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک پر مشاورت ہوگی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں اپوزیشن کی اے پی سی کل اسلام آباد ہونے جا رہی ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی سربراہی میں اے پی سی میں ن لیگ کے موقف سے متعلق مشاورتی اجلاس ہوا، سابق صدر آصف علی زرداری نے اے پی سی میں شمولیت کا اعلان کرچکے جبکہ مریم نواز اسلام آباد پہنچ چکی ہیں۔

ن لیگ کے پارٹی اجلاس میں بجٹ کی منظوری اور ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی،اے پی سی میں اپوزیشن وفاقی بجٹ اور حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کے لئے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

اسلام آباد میں بلاول بھٹو کے افطار پر اعلان کی جانے والی اے پی سی کے انعقاد کا وقت آن پہنچا ہے۔

کیا وہ وقت آگیا کہ حکومت کو گرانے کی تدبیر پر غور کیا جائے؟ کیا عوام حکومت سے مایوس ہو چکے؟

کیا تبدیلی مڈٹرم الیکشن کےذریعے لائی جائے یا ان ہاوس تبدیلی کی کوشش کی جائے؟ حکومت کے خلاف احتجاج کیسا ہو اور عوام کو کیسے متحرک کرنا ہے؟

احتجاجی تحریک مل کر چلانی ہے یا الگ الگ احتجاج کرنا ہے؟ اسلام آباد کا لاک ڈاؤن کرنے میں جے یو آئی کا ساتھ کون کون دے گا؟

یہ سب طے کرنے کے لیے بدھ (26 جون) کو مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں ہونے والی اے پی سی میں اپوزیشن کی تمام جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھ رہی ہیں۔

جے یو آئی سربراہ کی جانب سے اپوزیشن کی تمام پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان کو شرکت کی دعوت دی جاچکی ہے،ساتھ ہی ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے سربراہان کو بھی دعوت نامے بھجوائے گئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کےرہنماؤں کے ساتھ سینیٹرحاصل بزنجو، سرداراختر مینگل، محمودخان اچکزئی، اسفند یار ولی، آفتاب احمد خان شیر پاؤ کو بھی دعوت نامے بھجوائے ہیں۔

ن لیگ کا وفد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کی سربراہی میں کانفرنس میں شرکت کرے گا جبکہ پیپلز پارٹی کا وفد بلاول بھٹو کی سربراہی میں آئے گا۔

جماعت اسلامی نے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کاحصہ بننے سے انکار کر دیا ہے جبکہ اختر مینگل آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوتے ہیں یا نہیں اس بارے کہنا مشکل ہے حکومت ابھی تک ان کے ساتھ رابطے میں ہے۔

تازہ ترین