• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہتر پرفارمنس کے باوجود تنقید کی جاتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نیب کے تحت  پلی بارگین اور رضاکارانہ طور پررقوم واپس کرنے والوں میں سندھ  دیگر صوبوں کے مقابلے میں آگے ہے اور یہاں برآمد اور وصول کی گئی رقم کہیں زیادہ ہے مگر اس کے باوجود سندھ کو ملک کا سب سے زیادہ کرپٹ صوبہ کہا جاتا ہے جوکہ ایک مضحکہ خیز بات ہے۔


انہوں نے یہ بات آج سندھ اسمبلی کے فلور پر بجٹ پر ہونے والی بحث کو سمیٹتے ہوئے اپنی تقریر میں کہی۔ انہوں نے 3:51 پر اپنی تقریر شروع کی اور شام 6:06 پر اپنی تقریر ختم کی اس طرح انہوں نے دو گھنٹوں سے زائد خطاب کیا۔

مراد علی شاہ نے اپنی تقریر شاہ عبداللطیف بھٹائی کے اس شعر سے کی جس میں وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پہلے سندھ کو خوشحال بنائے اور پھر بعد میں ساری دنیا کو خوشحال بنائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کا بُرا نہیں منائیں گے اگر ان پر تنقید کی جائے مگر وہ کسی کو بھی اپنی دھرتی ماں سندھ پر تنقید کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ سندھ پیار، اخوت اور امن کی سرزمین ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 45 تا 46 گھنٹوں کے دوران 121 اراکین اسمبلی نے بجٹ پر ہونے والی بحث میں حصہ لیا،  پیپلز پارٹی  کے 99 اراکین میں سے 62 اراکین نے تقریباً 20 گھنٹوں کے دوران بجٹ پر ہونے والی بحث میں حصہ لیا۔

پی ٹی آئی کے 30 اراکین میں سے 99 فیصد لوگوں نے بحث میں حصہ لیا۔ ایم کیو ایم کے 23 اراکین میں سے 19 اراکین نے بحث میں شرکت کی جس سے ان کی 90 فیصد تک شرکت ظاہر ہوتی ہے۔

جی ڈی اے کے 14 اراکین میں سے 10 نے بحث میں حصہ لیا۔ ٹی ایل پی کے تین اراکین میں سے دو نے حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن کو بحث میں شرکت کا بھرپور موقع دیا گیا مگر اس کے باوجود وہ کہتے ہیں اور شکایت کررہے ہیں کہ انہیں تقریر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر 40 فیصد بحث ہوئی۔ پی ٹی آئی کے 126 اراکین ہیں اور انہیں 18 گھنٹے بولنے کی اجازت دی گئی، پی ایم ایل ۔ این کے 84 اراکین میں سے 30 فیصد کو تقریر کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں 26 فیصد اراکین کو بجٹ بحث میں شرکت کی اجازت دی گئی، جبکہ کے پی کے اسمبلی میں 30 فیصد اور بلوچستان اسمبلی میں 14 فیصد اراکین کو بجٹ پر ہونے والی بحث میں شرکت کی اجازت دی گئی ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں اپوزیشن کو جتنا زیادہ بجٹ پرہونے والی بحث میں شرکت کا موقع دیا گیا اس سے ہماری جمہوری سوچ کی عکاسی ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا جبکہ وفاق نے 10 فیصد اضافے کے ساتھ ہی 5 فیصد ٹیکس عائد کردیا۔

کہا جاتا ہے کہ، کے پی کے 13 ارب روپے اور بلوچستان ساڑھے 6 ارب روپے ٹیکس وصول کرتے ہیں ۔سندھ نے 193 بلین وصول کیے ، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری کلیکشن وفاق سے زیادہ ہے ۔ کیا ایف بی آر نے 216 بلین روپے کی وصولی کی ہے، پنجاب نے اس سال 166 بلین وصولیاں کیں جو کہ پچھلے سال سے زائد بتائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا اس سال کے گیارہ ماہ میں شاید بہتری آئی ہو اب تو شبر بھی آگئے ہیں ۔کوئی فرق نہیں آنا کیوں کہ اوپر سے خرابی ہے ۔3.27ٹرلین وصولیاں کی ہیں ۔ 165 بلین اس سال ہم نے وصول کیا ہے ۔ ہم پر تنقید کی جاتی ہے کہ پنجاب ترقی میں ہم سے آگے ہے تو پنجاب کا ڈیولپمنٹ بجٹ بھی دیکھیں جو ہم سے کئی گنا زیادہ ہے۔

حکومت کی توجہ صرف پریزنٹیشن پر ہےکام پر نہیں ، رنگ ہوں ڈانس ہو مگر ملک ڈوبے تو ڈوبے ۔2017 میں پنجاب میں 635 بلین بجٹ تھا اس سال 238 بلین کیا گیا ہے ۔ہم فالوو نہیں کریں گے، اس طرح کی کارکردگی سے ہم لوگوں کو بیوقوف نہیں بنائیں گے ۔نوماہ میں پچھلے سال 389 اس سال 108 ارب خرچ کیئے ہیں۔ہم نے بھی کچھ اچھا نہیں کیا 138 ارب اس سال ہم نے 109 ارب جس میں 38 فیصد کم خرچ کیئے ہیں کیوں کہ وفاق سے منتقلی کم ہوئی ۔126 ارب کم ملنے سے ہم خرچ نہیں کرپائے۔

صلاحیت یا گنجائش کی بات کی جاتی ہے 252 بلین ٹارگٹ تھا 126 ارب کم ہوں تو کیسے خرچ کریں۔91.6ارب اس سال ہم نے خرچ کیے خواجہ صاحب نہیں آئے ان سے گلہ کروں گا ۔ ایوان سے آواز آئی کہ ان کی طبیعت درست نہیں۔ اللہ رحم کرے آج سب کی طبیعت درست نہیں ۔

پی ٹی آئی حکومت میں ڈالر 121 روپے سے 157 پر چلا گیا ہے۔عام آدمی کہتا ہے یہ عذاب کب ختم ہوگا اور یہ کہتے ہیں خان آیا ہے۔پی ایس ڈی پی سے سندھ کی 36 اسکیمیں ختم کردی گئیں۔کراچی کےتین اسپتالوں کولینےکےلیے اسلام آباد سےنوٹیفکیشن جاری کیاگیا ۔آج تک وفاقی حکومت سے کوئی بھی ہم سےاین آئی سی وی ڈی لینےنہیں آیا ۔

وفاقی حکومت نے کراچی کےتینوں اسپتالوں کےلیےفنڈز مختص نہیں کیا۔جی ڈی پی گروتھ بہتر نہیں ہوئی ۔ ڈالر کےمقابلےمیں روپے کی قدر میں ایک سال کےدوران ریکارڈ کمی ہوئی ۔مجھے کہا گیا وزیر اعظم نے کے فور پر اجلاس بلایا ہے آپ تیاری کر کے آئیں اس دن دو گھنٹے پہلے کہا گیا کہ اجلاس منسوخ کیا گیا ہے اور آج تک نہیں ہوا۔کام مکمل کروائیں ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔

نیب کی ویب سائٹ کے مطابق کے پی کے میں 114 کیسز ہیں جوکہ بارگیننگ کے ہیں، بلوچستان میں 46 کیسز، پنجاب میں 170 کیسز اور سندھ میں 69 کیسز ہیں۔اس ایوان میں شعر و شاعری تو بہت ہوئی، میں نے بھی لکھے ہیں پر میں نہیں پڑھوں گا۔میں بہت شکر گزار ہوں اپنی لیڈرشپ کا اور عوام کا جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا ہے۔صوبے کے لوگوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے پیپلز پارٹی کو منتخب کیا۔

اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہے میں نے کئی مرتبہ بجٹ پیش کیا ہے یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کو بہترین طریقے سے اجلاس چلانے پر سلام پیش کرتا ہوں۔کرپشن کےنام پر سندھ کودانستہ بدنام کیاگیا۔نیب میں سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں ہیں۔خیبرپختونخواہ اور بلوچستان سے بھی درجنوں نیب کیسز افسران پر بنے۔

نیب میں رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین میں بھی سندھ کی شرح کم ہے۔سندھ کے ساتھ دیگر صوبوں کے مقابلے میں تعصبانہ رویہ روا رکھاگیاہے ۔ایف بی آر کا ڈیٹا محفوظ نہیں بلکہ بہت غیرمحفوظ ہے ۔نوڈیرو شگرملز 02-2001 میں مشرف دور میں پرائیوٹائز ہوئی۔ تاہم اس  کیس میں قائم علی شاہ کوبلایاجاتاہے۔مشرف سے کیا ڈرتے ہو؟ نوڈیرو شگرملز کیس میں پرویز مشرف اور اس وقت کے وزیرخزانہ کوبھی بلایا جائے۔سندھ پیار کرنے والوں کی سرزمین ہے۔جس دھرتی پر آپ رہتے ہیں اس کی خوشحالی کی بات کریں۔


تازہ ترین