• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن، خونی گینگ ایریا میں کوپ شاپ پر ٹیکس دہندگان کے 6 لاکھ 90ہزار پونڈ اخراجات

 لندن (نیوز ڈیسک) سائوتھ لندن پولیس سٹیشن کی حدود میں لندن کے خونی گینگ ایریا میں ایک کوپ شاپ پر ٹیکس دہندگان کے 690000پونڈ خرچ ہو گئے لیکن یہ دکان کبھی نہیں کھلی۔ برطانوی اخبار سن کے مطابق حکام نے اس کی تزئین و آرائش پر 319000 پونڈ کی رقم خرچ کی تھی، اس کوپ شاپ کا مقصد ٹولس ہل سائوتھ ایسٹ لندن کے عوام کو بات چیت کرنے اور کرائم رپورٹ کرنے کیلئے موقع فراہم کرنا تھا لیکن مقامی افراد کا کہنا ہے کہ قریبی علاقے میں چاقو زنی اور فائرنگ کے واقعات کے باوجود یہ شاپ ہمیشہ بند رہتی ہے۔ پیر کے روز بھی 17سالہ لڑکے پر فائرنگ کی گئی۔ باقی بل میں 23 نئے پولیس کانسٹیبلز کی تنخواہیں، جاری اخراجات، ریٹس اور انشورنس و دیگر مدات شامل ہیں۔ یہ حیران کن انکشافات اس وقت سامنے آئے جب اس حوالے سے دی سن نے فریڈم آف انفارمیشن ریکویسٹ فائل کی۔ اخبار کے مطابق اس کے عدم استعمال کے باوجود صادق خان کے میئر آفس فار پولیسنگ اینڈ کرائم (ایم او پی اے سی) نے جنوری 2017میں اس شاپ کی لیز کی توسیع پر رضامندی ظاہر کر دی تھی اور یہ ستمبر تک ختم نہیں ہوگی، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس شاپ کا مجموعی بل 700000 پونڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ ایک مقامی شخص نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ آخری بار یہ کب کھلی تھی۔ اس کے شٹر ہمیشہ بند رہتے ہیں۔ ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ ایسی کسی چیز کے بجائے یہاں پولیس کی موجودگی زیادہ سے زیادہ ہو۔ شاپس بزنسز کیلئے ہوتی ہیں نہ کہ پولیس کے بیٹھنے کیلئے۔ ایم او پی اے سی نے فروری 2007 میں پہلی بار اس دکان کی لیز لی۔ جس کے بعد اس نے کرائے کی مد میں 155400 پونڈ خرچ کئے اور دیگر مدات میں 130600پونڈ اور ریٹس انشورنس وغیرہ میں 85000پونڈ خرچ کئے۔ میٹ پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے خیال میں ستمبر 2019میں اس کی لیز ختم ہو جائے گی، تاہم اس نے دعویٰ کیا کہ یہ مستقل بند نہیں رہی۔ سینٹر فارکرائم پریوینشن کے ڈیوڈ سپنسر نے اس صوررت حال پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ حکام کوپ شاپ نہ کھلنے کے باوجود اس پر مزید رقم خرچ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ دکان خالی پڑی ہے جبکہ اس کی قریبی گلیوں اور سڑکوں پر نائف کرائم کا راج ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس رقم سے دو درجن آفیسرز کی تنخواہیں ادا کر کے سڑکوں اور گلیوں کو عوام کیلئے مزید محفوظ بنایا جا سکتا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کب میئر گرینڈ سٹینڈنگ کا خاتمہ کریں گے اور سنجیدگی اختیار کریں گے۔ میئر آفس اور لندن پولیس عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ میئر آف لندن کے ترجمان نے کہا کہ نوروڈ روڈ پراپرٹی ایک آپریشنل بلڈنگ ہے اور یہ 2017 سے پبلک کیلئے اوپن نہیں رہی۔ ایم اور پی اے سی کو میٹ نے کہا تھا کہ اس کی لیز میں توسیع کی جائے تاکہ پولیس آفیسرز اسے اس وقت تک بیس کے طور پر استعمال کر سکیں جب تک کسی متبادل مناسب جگہ کی نشاندہی نہیں ہو جاتی۔ 2003کے بعد پہلی بار لندن میں پولیس آفیسرزکی تعداد 30000 سے بھی کم ہوئی ہے اس ڈسٹرکٹ میں محنتی فرض شناس وارڈ پولیس آفیسرز موبائل ٹیکنالوجی سے لیس ہو کر پولیس سٹیشن کے باہر کام کر رہے ہیں اور وہ فی ہفتہ ہر وارڈ میں عوام کے ساتھ ایک گھنٹے کا کمیونٹی کونٹیکٹ سیشن رکھیں گے۔

تازہ ترین