• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈینگی بخار ایک مخصوص مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماری ہے، جو مناسب آگاہی اور حفاظتی تدابیر نہ ہونے کے باعث مہلک وبائی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ وہ افراد جن کی قوتِ مدافعت کمزور ہو اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، اس بخار کا دوسرا نام ہڈی توڑ بخار بھی ہے کہ اس سے پٹھوں اور ہڈیوں میں شدید درد ہوتا ہے۔ ڈینگی دنیا کے نیم گرم، گرم اور مرطوب علاقوں میں ہر سال کروڑوں افراد کو اپنا شکار بناتا ہے البتہ بروقت علاج کی صورت میں شفا یابی کا تناسب بہت زیادہ ہے اور یہ ایک فیصد سے بھی کم افراد کے لئے مہلک ثابت ہوتا ہے۔ ایشیا میں اس بخار یا اس کے وائرس کی تشخیص 1950میں فلپائن میں ہوئی، پاکستان میں اس وائرس سے متاثرہ افراد 1994میں دیکھے گئے اس کے بعد سے اب تک ہر سال بالخصوص برسات کے موسم میں یہ مچھر حملہ آور ہوتا ہے۔ چند سال قبل پنجاب میں تو یہ کسی بلائے بے درماں کی صورت نازل ہوا، ہزاروں افراد اس کی لپیٹ میں آ گئے، ہر سرکاری اور نجی اسپتال میں اس کے لئے کائونٹر مخصوص کئے گئے جو 24گھنٹے کام کرتے رہے، تب یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ خون کے اجزا کو الگ کرنے والی مشینیں نجی اسپتالوں کے پاس تو ہیں، سرکاری اسپتالوں میں سے چند ایک کے پاس ہی ہیں، خدا جانے اب صورتحال کیا ہے کہ ڈینگی کے حملہ آور ہونے کا موسم بھی ہے، اس کے کیسز بھی سامنے آ رہے ہیں اور حالت یہ ہے کہ اسکولوں کو ڈینگی مچھر کے خاتمے کی سخت ہدایات تو جاری کر دی گئی ہیں لیکن انہیں مچھر مار اسپرے فراہم نہیں کیا گیا، شہر کے ایسے علاقے جو برسات کے بعد اس مچھر کی افزائش کے گویا مراکز بن سکتے ہیں، ان میں بھی نکاسی آب اور اسپرے کا ہنوز کوئی انتظام دکھائی نہیں دیتا حالانکہ انسداد ڈینگی کے لئے باقاعدہ ایک ڈیپارٹمنٹ قائم ہے جو موسم برسات شروع ہو جانے کے باوجود کہیں دکھائی نہیں دے رہا۔ حکومت اس ڈیپارٹمنٹ کو فوری متحرک کرے، عوام کیلئے آگاہی مہم شروع کی جائے اور ڈینگی سے بچائو کے تمام تر اقدامات مکمل کئے جائیں تاکہ یہ بیماری وبائی صورت اختیار نہ کر سکے۔

تازہ ترین