• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک انگیجمنٹ معاہدے کے بعد یورپ اور پاکستان کے درمیان مستقبل کا فریم ورک بن گیا ہے اور باہمی رشتے کی ایک نئی بنیاد رکھدی گئی ہے ۔

آج یو رپ اور پاکستان کے درمیان کوئی ایسا مسئلہ موجود نہیں جو ایک دوسرے کو تنگ کر رہا ہو ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپین خارجہ امور کی سربراہ فید ریکا موگرینی کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے دو روزہ دورہ برسلز کے اختتام پر سفیر پاکستان نغمانہ عالمگیر ہاشمی کے ہمراہ پاکستانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ FATF کیلئے ابتک حکومت پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے تمام عملی اقدامات پر مشتمل ایک جامع اور مختصر مسودہ یورپین خارجہ امور کی سربراہ کے حوالے کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ تمام اقدامات ہیں جنکی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

یہ ہم سے پہلے کے مسائل ہیں جن سے ہم نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے مادام موگرینی کو آگاہ کیا کہ یہ وہ اقدامات ہیں جنہیں ہم نے اورلینڈو میں بیان کیا اور اس پر عملی اقدامات اٹھائے ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے حوالے سے بھی دونوں فریقین کا موقف ایک دوسرے کے قریب ہے ۔ یورپین خارجہ امور کی سربراہ جب اپنے دورہ پاکستان کے بعد افغانستان گئی تھیں تو انہوں نے افغان قیادت کو پاکستان کے مثبت خیالات پہنچائے تھے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں ۔

شاہ محمود نے کہا کہ ہم نے یورپین کمپنیوں کو اکنامک کوریڈور سی پیک میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ یورپ اور چین کے تعلقات میں بہتری اس منصوبے کیلئے مزید مفید ثابت ہوگی ۔ ہمارے ہاں خصوصی  اکنامک زونز بنیں گے، جس میں یورپین کمپنیاں شریک ہوسکتی ہیں ۔

اسی طرح نیٹو سیکٹری جنرل سے ملاقات کے علاوہ یورپین ڈیفینس اینڈ سیکورٹی کمیٹی سے بھی ملاقات ہوئی اور انہیں خطے کی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا۔

  وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے انہیں بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔ یورپ پاکستان بھارت تعلقات میں بہتری کا خواہشمند ہے ۔

لیکن میں نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ۔ کیا یکطرفہ طور پر گفتگو بند کرکے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں بہتری لائی جا سکتی ہے ؟ اور اگر یہ صورتحال بہتر نہیں ہوتی تو کیا بھارت کو اس کے اثرات کا اندازہ ہے ؟  گفتگو کے علاوہ کیا آپشن ہے؟ کیا بھارت جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے ۔

کیایہ اس خطے اور یہاں بسنے والوں کی خدمت ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اسی طرح میں نے انہیں بتایا کہ بھارت اس وقت پاکستان کو FATF کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی جو کوشش کر رہا ہے ، کیا اس سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا نہیں ہوگا۔

اور اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا دنیا نے یہ اندازہ کر لیا ہے کہ اس کے خطے پر کیا اثرات مرتب ہونگے؟ اس لئے یورپ کو ان تمام قوتوں کو سمجھانا چاہئے کہ یہ راستہ دنیا کے اجتماعی مفاد کے برعکس ہے۔

تازہ ترین