• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایڈمبرگ ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے امریکی کانگریس میں خارجہ امور اور فنانس کمیٹی کے رکن وینستے غنزالز کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور اقتدار میں بزنس ڈیل کے ذریعے ذاتی فوائد حاصل کررہےہیں اور میری نظر میں امریکی سرحدوں پر دیوار کی تعمیر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

عرب امریکن کلچرل سوسائٹی کی جانب سے منعقدہ ایک استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے سے بائونڈریز موجود ہیں، اس لئے اس دیوار کی کوئی ضرورت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دیواردنیا بھر میں نفرت کی علامت سمجھی جاتی ہے، اس کا موازنہ ہم یورپ سے کر سکتے ہیں، جہاں اس کوشدید نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اس لئے میںذاتی طور پر اس دیوارکے بننے کا سخت مخالف ہوں۔ کانگریس میں اور کمیٹی میں اس کی بھر پور مخالفت کرتا رہونگا۔

اس موقع پر مسلم ڈیمو کریٹک کاکس کے رہنما سید فیاض حسن،آفتاب صدیقی اور راجہ زاہد خانزادہ پرمشتمل وفد نےکانگریس کے رکن کو بی ڈی ایس بل سے متعلق ایک یادداشت پیش کی، جس پروینستے غنزالز نے کہا کہ اس بل سے متعلق مجھے معلومات نہیں ہیں، تاہم آج آپ نے جس طرح تحریری طور پر مجھے یہ لیٹر دیا ہے اور یہی طریقہ ہے کہ آپ اراکین کانگریس اور سینیٹرز سے رابطہ کر کے اپنی آواز ان تک پہنچائیں۔

انہوں نے کہا کہ میںاس بل سے متعلق کانگریس میں آواز بننے کیلئے تیار ہوں، میں دوبارہ جب بھی ڈیلس آؤ ںگا تو اپنے ساتھ دیگر اراکین کانگریس کوبھی ساتھ لے کر آؤں گا تا کہ دیگر اراکین کانگریس تک بھی آپ کی آواز پہنچے۔

ان کا کہنا ہےانسانی حقوق کے لئے ہمیں دنیا بھر میں مزاحمت کرنا ہو گی اور لڑنا ہو گا،فلسطین اور دنیا بھر کے دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی جو خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اس سے امریکیوں کو آگاہی فراہم کرنے کے لئے وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

اس موقع پر ان کو بتایا گیا کہ مسلم ممالک میں اقلیتوں کے مسائل کو اجاگر کیا جاتا ہے مگر دیگر غیر اسلامی ممالک جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں جیسے کہ انڈیا میں کشمیر کا مسئلہ ہے اور ایسے ممالک میںمسلمانوں کے ساتھ انسانی حقوق سے متعلق زیادتیاں ہو رہی  ہیں اور وہ مسائل کا شکار ہیں، اس کوعالمی اقوام وہ توجہ نہیں دیتی جو کہ اس کودی جانی چاہیے۔

وینستے غنزالز نے کہا کہ فلسطین سمیت دیگر ممالک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے وہ اپنا کردار اداکرتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ کبھی کبھار میں اکیلے میں سوچتاہوں کہ فلسطین کا مسئلہ شاید ان کی زندگی میں حل نہیں ہو گا، کیونکہ اس مسئلے کو ایک عرصہ بیت چکا ہے اوریہ اب تک حل نہیں ہوا، اراکین کانگریس اس مسئلےمیں کافی توجہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا کہ میں ذاتی طور پرردو اسٹیٹ سلوشن پر یقین رکھتا ہوں، تاریخ گواہ ہے ، ہسپانوی اور امریکیوں کے درمیان ماضی میں لڑائیاں رہیں، مگر آج ہم ایک ہیں، اس طرح فلسطین اور اسرائیل کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہا کہ نئی نسل اس سلسلہ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے، امریکہ میں اس وقت امیگریشن ریفارم کی ضرورت ہے ۔

تازہ ترین