• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آل پارٹیز کانفرنس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اے پی سی میں دو مواقع پر مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو آمنے سامنے آگئے تھے۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مڈٹرم الیکشن کی طرف جائیں گے، مارشل لاء لگ گیا تو اس کا مقابلہ کریں گے۔

بلاول بھٹو نے جواب میں کہا میں نانا، دو ماموں اور والدہ گنوا چکا ہوں، قوم کا بوجھ میرے کندھوں پر ہے، پارلیمنٹ کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دوں گا۔

مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان تکرار کم و بیش 45 منٹ تک جاری رہی۔

عوامی نیشنل پارٹی کے ایک رہنما نے مداخلت کر کے بیچ بچاؤ کرایا، اے این پی کے رہنما نے کہا ہم مشترکہ گراؤنڈز پر بات کرتے ہیں، اور اگر یہ معاملہ یہیں ختم ہو گیا تو لوگ اپوزیشن کی ناکامی پر شادیانے بجائیں گے۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے تجویز دی کہ عمران خان نے صحابہ کی توہین کی، جس کا ذکر بھی اعلامیے میں کیا جائے۔ جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ مذہب کا نواز شریف، عمران خان سمیت کسی کے خلاف بھی استعمال قبول نہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے تکرار کی کہ کیا کسی کے خلاف جمہوریت کا استعمال قبول ہے؟ تو قمر زمان نے لقمہ دیا یہ تو تحریک لبیک والی بات ہو گئی۔

مولانا غفور حیدری بھی بیچ میں بول پڑے اور کہا آپ نے ہمیں تحریک لبیک سے کیسے جوڑا؟حاصل بزنجو نے مداخلت کر کے معاملہ ٹھنڈا کرایا اور تجویز دی کہ احتجاج کیسے اور کب کرنا ہے ایک کمیٹی بنا دی جائے۔ کمیٹی کا فیصلہ حاصل بزنجو کی تجویز پر کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔

تازہ ترین