• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کی بابت کہ اگر جنازہ دو فٹ اونچے ایک چبوترے پر رکھا ہوا ہو اور امام اور مقتدی نیچے کھڑے ہوں تو نماز ِ جنازہ ہوجائے گی یا نہیں ؟(محمدصابر ، کراچی )

جواب: صورتِ مسئولہ میں جنازہ زمین پر رکھا ہو، ہاتھ پر اٹھایا ہوا ہویا اونچے چبوترے پرہویاچارپائی یا مسہری پر رکھا ہو، خواہ اس کی بلندی کم ہویازیادہ، نمازِجنازہ ہر صورت میں جائز ہے۔نمازِ جنازہ کی شرائط میں ہے کہ:جنازہ زمین پر رکھا ہو یا ہاتھوں پر ہو ،مگر قریب ہو ، علامہ علاؤ الدین حصکفی لکھتے ہیں : ترجمہ:’’نمازِ جنازہ کی شرائط میں سے ایک شرط میت کا موجود ہونا (اور زمین پر رکھا ہوا ہونا) ہے، اس کی شرح میں علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’یعنی جنازہ زمین پر رکھا ہوا ہو یا (اگر چھوٹے بچے کا جنازہ ہے تو) ہاتھوں پر ہو مگر قریب ہو ،(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد3،ص:98 )‘‘۔

امام احمد رضا قادری ؒ سے سوال کیا گیا کہ :زید کہتا ہے اگر جنازہ کو ایسی چارپائی پر رکھ کر نماز پڑھی کہ جس کے پائے ایک بالشت سے کم تھے، تب تو نماز ہوگئی، ورنہ نہیں ،اور ثبوت میں شامی اور کبیری پیش کرکے کہتا ہے کہ جنازہ مثل امام کے ہے جس طرح امام کا ایک بالشت سے اوپر کھڑا ہونا مفسدِصلوٰۃ ہے،اس صورت میں بھی پائے ایک بالشت سے زیادہ ہونا منع صلوٰۃ ِجنازہ ہے ۔کیا واقعی اگر پائے ایک بالشت سے زیادہ ہوںتو مفسدِصلوٰۃِجنازہ ہیں یا ایک بالشت ہونا اولیٰ اور اس سے زائد مکروہ ہے یا مطلقاً خواہ جس قدر بھی پائے لمبے ہوںجائز ہیں ؟، آپ نے جواب میں لکھا :زید کے اقوال سب باطل وبے اصل ہیں ، نہ پایوں کی بلندی شرعاً کسی حد پر مخصوص رکھی گئی ہے ،نہ ایک بالشت بلندی میں کچھ اولویت (یعنی افضل ہونا)، نہ ایک بالشت یا ایک گز امام کی بلندی مفسدِ نماز ، نہ ہر بات میں جنازہ مثل امام ، یہ ہَوَساتِ عاطِلہ واَوہامِ باطلہ (یعنی بے کارخَبط اورباطل وہم کی ایک صورت ) ہیں ، جنازہ کا زمین پر رکھاہونا ضرور شرط ہے اگرچہ پائے کتنے ہی بلند ہوں اور امام کا بقدر ِ امتیاز سب مقتدیوں سے اونچا ہونا صرف مکروہ ہے، نہ کہ مفسدِ نماز ، (فتاویٰ رضویہ ، جلد9،ص: 190)‘‘۔

تازہ ترین