• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملالہ کے لئے تو”نوبل ایوارڈ“ کی بات کی جارہی ہے جس کا آئیڈیل اوباما ہے لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کاآئیڈیل تو حضرت محمد ﷺ ہیں ان کے لئے کسی”نوبل ایوارڈ“ کے لئے تو درکنار امریکہ اور اس کے حواریوں نے ان کا ”عرصہ حیات“ تنگ کر دیا ہے۔ آج ڈاکٹر عافیہ صدیقی ”جرم ضعیفی کی سزامرگ مفاجات“بھگت رہی ہیں۔2010ء میں امریکی متعصب جج رچرڈ برمن نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو عدل وانصاف کا خون کرتے ہوئے86سال قید کی سزا سنائی۔
ظلم تجھ پر بڑا ظالموں نے کیا
استقامت کو تیری سلام عافیہ
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی باعزت رہائی اور پاکستان واپسی پوری امت مسلمہ خاص طور پر پاکستانی قوم پر فرض بھی اور قرض بھی۔ بحیثیت مسلمان اور غیرت مند پاکستانی اس قرض اور فرض کا ادا کرنا ہم پر لازم ہے۔حکومت پاکستان اور فوجی قیادت کو اس جانب متوجہ ہونا چاہئے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد از جلد رہا ئی کے لئے فوری عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ عصمت صدیقی نے بیٹی کو سزا کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد تاریخی الفاظ کہے تھے کہ حکمرانوں کو غیرت سے مرجانا چاہئے۔ عافیہ صدیقی کے جسم پر جتنی بھی تکالیف دی گئیں ہیں لوگ اس کے چشم دید گواہ ہیں اور انہوں نے بتایا ہے۔ میرا سر فخر سے بلند ہے کہ میری بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے حضرت زینب کی روایت کو زندہ کیا ہے۔
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سردارا
پاکستان میں بروقت الیکشن کا انعقاد ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کے لئے یہ چیلنج ہے کہ وہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کے عمل کو یقینی بنائیں۔ الیکشن سے پیسے کے کھیل کو ختم کیا جائے۔الیکشن ڈے اور اس سے قبل ہونے والی دھاندلی کو روکا جائے تاکہ پاکستانی عوام کی امنگوں اور آرزوؤں کے مطابق صاف ستھری قیادت میسر آسکے۔گزشتہ بیالیس سالوں میں پاکستان میں9/انتخابات ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں تقریباً ہر الیکشن میں قبل از انتخابات دھاندلی کا رحجان رہا ہے۔پلڈاٹ کی تحقیق کے مطابق انتخابی دھاندلی کو تین مرحلوں میں بانٹنا چاہئے۔قبل از انتخابات دھاندلی،انتخابی دن کی دھاندلی اور بعد از انتخابات دھاندلی۔ قبل از انتخابات دھاندلی میں میڈیا پر اثر انداز ہونا، ترقیاتی فنڈز تقسیم کرنا، ریاستی وسائل کوسیاسی فوائد کے لئے استعمال کرنا، جانبدار نگران حکومت وغیرہ شامل ہیں۔چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کراچی میں بھی نئی حلقہ بندیاں اور گھر گھر جاکر ووٹوں کی درستگی کے کام کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ عوام کا الیکشن کمیشن پر اعتماد بحال ہوسکے۔کراچی میں انتخابات کا عمل فوج کی نگرانی میں ممکن بنانے سے سیاسی اور جمہوری قوتوں کو فائدہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات سے قبل اس جانب خصوصی توجہ دینا چاہئے کہ موجودہ حکومتی عناصر ترقیاتی فنڈز، وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز اور دیگر ذرائع سے الیکشن پرکسی بھی طور اثر انداز نہ ہو سکیں۔ شفاف اور آزادانہ الیکشن سے ہی حالات میں بہتری آئے گی اور ملک بھی ترقی کی جانب گامزن ہو سکے گا۔ تیونس،ترکی اور مصر کے بعد پاکستان میں تبدیلی کی لہر موجود ہے۔ لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور غربت سے ستائے عوام اب ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں۔ پاکستان کو جمہوریت کی پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کرنے والے کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ موجودہ حکومتی اتحادی جماعتوں سے عوام مایوس ہوچکے ہیں۔ دستوری اور جمہوری طریقے سے آگے بڑھنے سے ہی ملک کی قسمت سنور سکے گی۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ امریکہ اور اس کی اتحادی نیٹو افواج 2014ء کے اختتام تک مرحلہ وار انخلاء اور اندرونی دفاع افغان فوج کے سپرد کرنے کا ارادہ کرچکی ہیں۔ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کو فہم و فراست کا ثبوت دینا چاہئے۔ ہماری شمال مغربی سرحد افغانستان محفوظ ہونی چاہئے۔ تاریخ شاہد ہے کہ بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ ہمیں اپنے دل اور دماغ کو روشن رکھنا ہے اور بھارت کی ریشہ دوانیوں سے بچنا ہے۔ایک بار پھر تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ افغان ناقابل شکست ہیں۔شہاب الدین غوری سے لیکر سلطان محمد غزنوی اور احمد شاہ ابدالی تک افغان داستان جرأت و عزیمت کی داستان ہے۔ امریکہ کی افغانستان میں شکست درحقیقت بھارت کی شکست ہے۔ ہمارے پالیسی سازوں کو مستقبل کے منظر نامے میں اس امر کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے۔ افغانستان سے امریکی و نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد تحریک آزادی کشمیر کو مزید تقویت ملے گی اور انشاء اللہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودداریت دینے پر مجبور ہوگا۔
افغان باقی کہسار باقی
الحکم للہ ،الملک للہ
تازہ ترین