• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارش کی پیشگو ئی کے باوجود دریائے سندھ کے پشتے کمزور

حیدرآباد(بیورورپورٹ)بارش کی پیشگو ئی کے باوجود دریائے سندھ کے پشتے کمزور، پشتوں سے مٹی اٹھانے کا سلسلہ اور قبضے بدستور برقرار‘ عدالتی احکامات کے باجود نکاسی آب دریائے سندھ میں چھوڑنے کاسلسلہ بھی جاری‘ ڈویژنل‘ ضلع انتظامیہ اور حکومت سندھ کے د یگر متعلقہ ادارے کے افسران اقدامات کر نے سے گریزاں نظر آنے لگے۔ مختلف علاقوں سے گذرنے والے دریائے سندھ کے پشتوں سے علاقہ مکینوں کی جانب سے مٹی اٹھانے کاسلسلہ برسوں سے جاری ہے‘ جس کو روکنے کے لیے اور پشتوں کو مضبوط کرنے کے متعلق متعلقہ اداروں کی جانب سے محض کاغذی کارروائیاں اور اجلاس منعقد کیے جارہے ہیں اور عملی اقدمات کا نام و نشان نہیں ہے۔ چند روز قبل ضلع حیدرآباد میں دریائے سندھ کے پشتوں کی مضبوطی اور وہاں ہونے والے قبضوں کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ نے دریائے سندھ کی حفاظتی پشتوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر کمشنر نے حاجی خان شورو گوٹھ سے 12نمبر لطیف آباد تک دریائے سندھ کے حفاظتی پشتوںکے اردگرد نکاسی آب دریائے میں اخراج پر شدید برہمی کاا ظہار کیا اور گندے پانی کا دریائے سندھ میں اخراج روکنے کے احکامات سمیت قبضے ہٹانے کے متعلق ہدایات جاری کیں۔ ”جنگ“ کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق حسین آباد‘ کوٹر پل کے دونوں اطراف اور حاجی خان شورو گوٹھ سے 12نمبر لطیف مختلف مقامات پر قائم گھروں کا گندہ پانی دریائے سندھ میں چھوڑ ا جارہا ہے۔ دوسری جانب چندھ ایک مقامات کے علاوہ دریائے سندھ کی بیشتر پشتوں کو مضبوط نہیں کیا گیا ہے ‘ جبکہ پشتوں سے مٹی اٹھائے جانے کی وجہ سے دریاء کے پشتے مکمل طور پر کمزور ہوچکے ہیں اور شدید بار ش کے پیش نظر پشتوں کے اردگرد رہنے والی آبادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
تازہ ترین