• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرپورخاص:20سال گزرنےکےباوجودرہائشی علاقوں میں بھینسوں کےباڑے موجود

میرپورخاص(نامہ نگار) شہر کے رہائشی علاقوں میں بڑی تعداد میں موجودبھینس باڑے 20 سال گزرنے کے باجود شہر سے باہر بھینس کالونی میں منتقل نہیں ہوسکے ہیں جس کے باعثصحت وصفائی اور نکاسی آب کاسنگین مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔تفصیلا ت کے مطابق سندھ کے چوتھے بڑے شہرمیرپورخاص کےشہریوں کاایک اہم مسئلہ رہائشی علاقوں میں بڑی تعداد میں بھینس باڑوں کی موجودگی ہے،شہر کے مختلف گنجان رہائشی علاقے جن میں سیٹلائٹ ٹاؤن،پہنور کالونی،رحیم نگر،بھان سنگھ آباد،سومروپاڑہ،ممتاز کالونی،گلشن کالونی،نواب کالونی،پاک کالونی،ہیرآباد،گئو سالہ،مہاجرکالونی، کھار پاڑہ،میرکا پلاٹ ،میرکالونی اور دیگر شامل میں بڑی تعداد میں بھینس باڑے قائم ہیں۔جہاں سے پیداہونے والے بھینسوں کے فضلے کو خشک کرنےکے لئےگلی محلوں کے راستوں اورتعلیمی اداروں کی دیواروں کے ساتھ ڈال اور چھاپ دیا جاتا ہےجبکہ ایک بڑی مقدا رکو گٹروں اور نالیوں میں بہادیا جاتاہے جس سے شہر میں نکاسی آب کا نظام بری طرح متاثر ہورہا ہےاوراس سےآئے دن گٹر لائنیں بند ہوجاتی ہیں اور گندا بدبودار پانی اور فضلاء سڑکوں اور راستوں میں پھیل جاتا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ تقریبا" 20سال قبل شہر کے قریب ایک وسیع علاقے میں بھینس کالونی تعمیر کی گئی تھی،جہاں اب تک برائے نام باڑے منتقل ہو ئے ہیں جبکہ عدالتی احکامات کے با وجودمنتقلی کے حوالہ سے بلدیہ اور ضلعی انتظامیہ کی بھی کوئی دلچسپی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے،دوسری جانب باڑوں کے مالکان کا کہناہے کہ بھینس کالونی میں بنیادی سہولتیں نا پید ہیں اور اور انہیں کوئی تحفظ بھی حاصل نہیں ہے اور ایک عرصےنشاندہی کرنے کے باوجود انتظامیہ بھی کو ئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔

تازہ ترین