• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکنالوجی کے نقصانات، ماہرین نفسیات کی نظر میں

ماہرین نفسیات کے مطابق بچوں میں ڈپریشن ،پریشانی ، نصابی سرگرمیوں میں دلچسپی کا کم ہونا اور اکیلا پن محسوس کرنے جیسی عادات میں گزشتہ سالوں کی نسبت اضافہ ہوا ہےجس کی بڑی وجہ ٹیکنالوجی کابڑھتا ہوا استعمال ہے۔

دبئی میں قائم ’کنگز کالج اسپتال لندن‘ کی ماہرین نفسیات ڈاکٹر دپیکا پارہار نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال نوجوانوں خصوصاًبچوں میں نفسیاتی اثرات مرتب کرنے کا سبب ہے۔ اسمارٹ فون کو اہمیت دینے والے بچے اپنے کھیل کود، وقت پر کھانے اور اہل خانہ کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنے سے دور ہورہے ہیں جس کے باعث اُن کی حقیقی زندگی بری طریقے سے متاثر ہورہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال بچوں کو ایک دوسرے سے بات چیت میں دشواری پیدا کرنے کا سبب ہے وہ ایک دوسرے سے آمنے سامنے بات کرنے میں ایک جھجک محسو س کرتے ہیں جو ان کے اعتماد پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اُن کی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ اس کے زیادہ استعمال سے ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت بھی خراب ہوتی ہے اور موٹاپے کی وجہ بنتی ہے ۔

ماہرِ نفسیات کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ کا تیزی سے بڑھتا ہوا استعمال نو عمر بچوں کے مزاج کو غیر فطری بنا رہا ہے جس کے باعث انہیں اپنے گھر کے ماحول اور بچپن کی شرارتوں یا معصومیت کا کوئی احساس تک نہیں۔

اپریل میں جاری کردہ عالمی ادارہ صحت کی ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اسمارٹ فون پر ویڈیوز دیکھنے یا پھر گیم کھیلنے کا رجحان بچوں میں تیزی کے ساتھ شدت اختیار کررہا ہے صرف امریکا کی بات کی جائے تو 10 فیصد سے زائد بچے اس بری لت کا شکار ہوچکے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ پانچ سال تک کے بچوں کو اسکرین کو کم سے کم وقت دینا چاہئے ۔اس عمر کے بچوں کے اسکرین ٹائم کو کم کر کے سونے اور صحتمندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کو ترجیح دینی چاہئے۔

ڈاکٹر دپیکا کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے فوائد اور نقصانات کے پہلوؤں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔ ہمیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ ٹیکنالوجی کے غلبے سے نوجوان بچوں کی زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے ۔

تازہ ترین