• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چمٹا جس کی پہچان، جُگنی کی تازگی آج بھی برقرار


معروف لوک گلوکار عالم لوہار کو مداحوں سے بچھڑے 40 برس بیت گئے،انکےگائےہوئےپنجابی گیت آج بھی سننےوالوں کےکانوں میں رس گھولتےہیں ۔

عالم لوہار یکم مارچ 1928 کو گجرات کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے، انہوں نے کم عمری سے گلوکاری کا آغاز کیا،عالم لوہار کو چمٹا بجانے اور آواز کا جادو جگانے میں کمال کا فن حاصل تھا، ان کے گائے ہوئے پنجابی گیتوں کی خوشبو آج بھی جابجا بکھری ہوئی ہے۔

ان کی خاص پہچان ان کا چمٹا تھا، انہوں نے چمٹے کو بطور میوزک انسٹرومنٹ استعمال کیا اور دنیا کو ایک نئے ساز سے متعارف کرایا،وہ اپنے مخصوص انداز اور آواز کی بدولت بہت جلد عوام میں مقبول ہوگئے، ان کی گائی ہوئی جگنی آج بھی لوک موسیقی کا حصہ ہے۔

جگنی اس قدر مشہور ہوئی کہ ان کے بعد آنے والے متعدد فنکاروں نے اسے اپنے اپنے انداز سے پیش کیا لیکن جو کمال عالم لوہار نے اپنی آواز کی بدولت پیدا کیا وہ کسی دوسرے سے ممکن نہ ہوسکا،جگنی کے علاوہ عالم لوہار نے کئی اور منفرد نغمے تخلیق کئے جن میں اے دھرتی پنج دریاں دی، دل والا دکھڑا نئیں، جس دن میرا ویاہ ہو وے گا، قصّہ سوہنی ماہیوال کا گیت، وغیرہ بہت مقبول ہوئے۔

 اندرونِ ملک ہی نہیں بیرونِ ملک جہاں پنجابی اور اردو زبان نہیں سمجھی جاتیں وہاں بھی لوگ ان کی خوبصورت دْھنوں پر جھوم اٹھتے تھے، خصوصاً قصّہ ہیر رانجھا اور قصّہ سیف الملوک آج بھی زبان زدِ عام ہیں۔

واضح رہے کہ ان کا انتقال تین جولائی 1979 کو پنجاب کے ایک قصبے میں ٹریفک حادثے کی وجہ سے ہوا، جس کے بعد انہیں لالہ موسیٰ میں سپردِ خاک کیا گیا۔

تازہ ترین