• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ ایک شخص مسجد بناتا ہے اوراس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ اسے ثواب ملے اوراللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو۔اس مقصد کے لیے وہ ایک قطعۂ زمین وقف کردیتا ہے اورمسجد بھی بنادیتا ہے ،لوگ اس میں نماز پڑھنا شروع کردیتے ہیں ۔یہ شخص جب تک حیات ہے، مسجد کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس کی زندگی میں مسجد کے معاملات بڑے احسن طریقے سے جاری ہیں ۔اہل محلہ بھی خوش ہیں اورانہیں اس سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔اس شخص کی خواہش یہ ہےکہ اس کے انتقال کے بعد بھی مسجد کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے۔اب سوال یہ ہے کہ اس کے بعد اس مسجد کاانتظام کون سنبھالے گا؟بہ الفاظ دیگر اس شخص کو شریعت کس حد تک اختیار دیتی ہے کہ وہ اپنے حسب خواہش کسی کو مسجد کا نظم منتقل کرے۔ازروئے شریعت رہنمائی فرمائیں۔(محمدجمیل اعوان)

جواب:۔۱۔ مذکورہ شخص جب تک حیات ہے ،اسے مسجد کی تولّیت کاحق حاصل ہے، کیونکہ وقف کی تولّیت کا اولین حق خود واقف کو ہوتا ہے۔۲۔مذکورہ شخص چاہے تو کسی اورکو متولّی مقررکرسکتا ہے۔۳۔اپنی اولادیااقارب میں سے کسی کو مقررکرسکتاہے۔۴۔شخصی نامزدگی کی بجائے مستقبل کے متولی کی صفات متعین کرسکتا ہے،مثلاً یہ کہ سن رسیدہ اورفہمیدہ شخص وقف کا انتظام وانصرام سنبھالے گا۔۵۔ہونے والے متولیان میں ترتیب قائم کرسکتا ہے، مثلاً سب سے پہلے کسی ایک شخص کو متولی مقرر کرے اوراس کے بعد کسی اورکا تقرر کرے۔۶۔ایک ہی وقت میں ایک سے زائد متولیان کا تقررکرسکتا ہے۔( الدر المختار شرح تنوير الابصار فی فقہ مذھب الامام ابی حنيفۃ\4 / 421)

تازہ ترین