• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو، علی رضا سید نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کو سراہا ہے۔

برسلز  میں انھوں نے اس رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ اس رپورٹ کی روشنی میں حقائق جاننے کے لیے ایک بین الاقوامی مشن مقبوضہ کشمیر روانہ کرے۔ انھوں نے کہاکہ عالمی برادری کو کشمیریوں پر بھارتی مظالم رکوانے اور تنازع کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل تلاش کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے پیر کے روز پچھلے ایک سال کے دوران کشمیر میں انسانی حقوق  کی صورتحال کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں جموں کشمیر سول سوسائٹی کے اتحاد ’’جے کے سی سی ایس‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ پچھلے سال بھارت کے زیرقبضہ  کشمیر میں ایک سوساٹھ سویلین مارے جاچکے ہیں۔

جو گذشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان میں سے اکتہر ایسے لوگ ہیں جن کے قتل میں بھارتی سیکورٹی فورسز براہ راست ملوث ہیں۔ حتیٰ کہ اس سال کے پہلے تین ماہ کے دوران مقبوضہ وادی میں اکیس سویلین مارے گئے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اتنے زیادہ تشدد اور انسانی حقوق  کی خلاف ورزیوں کے باوجود پچھلے سالوں کی طرح اس بار بھی ان واقعات کی تحقیقات کے بارے میں کسی کارروائی کی کوئی اطلاع نہیں۔

 علی رضا سید کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بین الاقوامی مسلمہ ثبوت ہے، جس میں کہاگیا ہے کہ بھارتی افواج ان پامالیوں میں براہ راست ملوث ہیں۔ اس رپورٹ میں پیلٹ گن کو خطرناک ہتھیار قرار دیا گیا ہے اور اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ بھارتی فوج نہتے شہریوں پر فولادی چھرے  والی یہ پیلٹ گن مسلسل استعمال کررہی ہے۔

سری نگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ  اسپتال کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ دو ڈھائی سالوں کے دوران بارہ سو سے زائد افراد ان خطرناک دھاتی گولیوں (پیلٹ) سے اپنی آنکھوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

علی رضا سید نے کہاکہ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں تشدد اور ہراساں کرنے کے دیگر ہتھکنڈوں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جن میں گھر گھر تلاشی، جسمانی تشدد، غیرقانونی حراست اور پرامن مظاہرین پر حملے شامل ہیں۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مزید کہا کہ عالمی میڈیا کو یہ سارے حقائق دنیا کے سامنے لانے چاہیں۔

انھوں نے اقوام متحدہ کی اس تشویش کو بھی سراہا جو مقبوضہ وادی میں کئی بار انٹرنیٹ پر پابندی کے بارے میں ظاہر کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی اور کشمیرلبریشن فرنٹ پر پابندی کا حوالہ بھی دیا، اور اس اقدام کو شہری آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق نے پچھلے سال بھی اس طرح کی رپورٹ جاری کرکے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بین الاقوامی اور آزادانہ تحقیقات کی سفارش کی تھی۔

تازہ ترین