• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی تبدیلی جلد بازی میں نہیں ہوگی، چیئرمین پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں ورلڈ کپ کھیلنے والی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لے کر جلد بازی میں کوئی فیصلہ کرنے کے بجائے شارٹ ٹرم انتظام کے تحت نئی انتظامیہ کو لایا جاسکتا ہے۔

نمائندہ جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے احسان مانی کا کہنا تھا کہ تبدیلی ناگزیر ہے تاکہ پاکستان ٹیم میں نئی سمت کا تعین کیا جائے، سوچ وبچار کے بعد ایسی ٹیم انتظامیہ کو لایا جائے گا جو تین چار سال تک پاکستان کرکٹ ٹیم کی باگ دوڑ سنبھالے۔ یہ دیکھیں گے کہ کون سے لوگ ہوں گے جو اگلے تین چار سال ٹیم کو آگے لے کر جائیں۔ کسی عہدے پر تبدیلی یا تقرری جذباتی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی سے انتقامی کارروائی ہوگی۔

پی سی بی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لئے پروفیشنل لوگ لائیں گے۔ میرے خیال میں ورلڈ کپ کے آخری 4 میچوں میں پاکستان ٹیم جس طرح واپس آئی، اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے لیکن ویسٹ انڈیز کے خلاف ابتدائی دھچکے کے بعد پاکستانی ٹیم سنبھل نہیں سکی۔ 105 رنز پر آؤٹ ہونا اور پہلا میچ ہارنا ایسا دھچکا تھا جس کے اثرات ہم نے پورے ٹورنامنٹ میں محسوس کئے۔

احسان مانی نے کہا کہ میں نے پی سی بی چیئرمین کا عہدہ گزشتہ ستمبر میں سنبھالا تھا اس سے قبل پاکستان ٹیم میں تمام تقرریاں ہوچکی تھیں۔ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کی سیریز پہلے سے شیڈول تھیں۔ اس وقت اگر میں کوئی تبدیلی کرتا یا ٹیم انتظامیہ سے چھیڑ چھاڑ کرتا تو درست نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی میٹنگ کے بعد وطن جاکر سارے معاملات دیکھوں گا۔ ورلڈ کپ سمیت تین سال کے دوران کوچز اور سلیکشن کمیٹی کی کارکردگی کا جائزہ لوں گا۔ کرکٹ کمیٹی کے بعد بورڈ دیکھے گا کہ 3 سال میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا۔

احسان مانی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ جذباتی فیصلے نہیں کریں گے، کسی کو تبدیل کرنے کے لئے یہ تاثر نہیں دیں گے کہ کسی کو انتقامی کارروائی کے تحت تبدیل کیا جارہا ہے۔ پروفیشنل لوگ اس پورے معاملے کو دیکھیں گے اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائےگا۔ مستقبل میں پاکستان کرکٹ کو ایسے پروفیشنل لوگ چلائیں گے جو اس کام کے لئے مکمل اہل ہوں، اس کا قطعی یہ مقصد نہیں ہے کہ موجودہ لوگوں کی اہلیت پر شک ہے بلکہ اپنی ٹیم لائیں گے اور جانے والوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنے والوں کو بھی سزا اور جزا کے نظام سے گزرنا ہوگا۔ جلد بازی اور شکست کو بہانہ بنا کر جذباتی فیصلے نہیں کروں گا۔

آئی سی سی کے سابق سربراہ احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی میٹنگ میں کوئی ایسا نکتہ نہیں اٹھائیں گے جس کا تعلق ورلڈ کپ کے قوانین سے ہو۔ قوانین پہلے سے طے تھے۔ قانون کرکٹ کمیٹی بناتی ہے۔ ورلڈ کپ میں نیٹ رن ریٹ ہو یا ہیڈ ٹو ہیڈ سب چیزیں پہلے سے طے تھیں اور اس قانون کا اطلاق پاکستان سمیت ساری ٹیموں پر تھا۔ میں یہ بات تسلیم نہیں کرتا کہ ورلڈ کپ قوانین ہمارے خلاف تھے۔ جو بھی قانون بنایا گیا تھا وہ سب ٹیموں کے لئے یکساں تھا۔ بدقسمتی سے ہم رن ریٹ کی وجہ سے باہر ہوگئے۔

احسان مانی نے کہا کہ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں برا نہیں کھیلا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز نہ ہونا سیاسی معاملہ ہے۔ اس وقت دونوں ملکوں کے تعلقات خراب ہیں اور کرکٹ سیریز کا نہ ہونا بھی سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہورہا ہے۔

واضح رہے کہ مکی آرتھر، منیجر طلعت علی، کوچنگ اسٹاف اور سلیکشن کمیٹی کے عہدوں کی معیاد ورلڈ کپ کے ساتھ ہی اتوار کو ختم ہورہی ہے۔ مکی آرتھر کی خواہش پر ان کی چیئرمین پی سی بی کے ساتھ پیر کو ملاقات بھی ہوئی ہے۔

پی سی بی چیئرمین نے انکشاف کیا کہ پہلے مرحلے میں کرکٹ کمیٹی کارکردگی کا جائزہ لے گی پھر پی سی بی پورے ٹورنامنٹ کو دیکھے گا۔

تازہ ترین