• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں یکساں نظام تعلیم کے نفاذ کے وعدے کو عملی جامہ پہنایا جائے ہمدرد شوریٰ

پشاور( وقائع نگار )ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام شوریٰ ہمدرد پشاور کا ماہانہ اجلاس گزشتہ روز پشاور کے سروسز کلب میں منعقد ہوا۔ اجلاس کا موضوع ’’ملی یکجہتی اور نظام تعلیم‘‘ تھا۔اجلاس کی صدارت اسپیکر شوریٰ ہمدرد ڈاکٹر صلاح الدین نے کی جبکہ مہمان مقرر پروفیسر ڈاکٹر دوست محمد خان، سابق ڈائریکٹر شیخ زید اسلامک سنٹر پشاور یونیورسٹی تھے۔انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک ملی یکجہتی کا تعلق ہے ہمیں ملت کا تصور قرآن و حدیث سے ملتا ہے اور اسی طریقے سے غیر مسلم یا کفار کو بھی مخالف ملت کہا گیا ہے ۔ قرآن و حدیث کے نزدیک ملت تمام مسلمانوں کا اتحاد اور ان کے مشترکہ مسائل و وسائل ہیں ۔ بدقسمتی سے پچھلی صدی کی تیسری دہائی میں غیروں کی ریشہ دوانیوں کے سبب نہ صرف خلافت ختم ہوئی بلکہ دنیا بھر کے اندر مسلمانوں کی حکومت اور طاقت بھی کمزو ر پڑ گئی۔اب مسلمان مختلف ریاستوں میں تو تقسیم ہیں اور او آئی سی کی طرح کچھ تنظیموں میں بھی یکجا مگر ملت کا تصور ماند پڑچکا۔ ملت کو یکجہتی عطا کرنے کے لئے تمام مسلمان معاشرتوں کے اندر صرف نظام و ذریعہ تعلیم ہی واحد ایسی صورت ہے جو انہیں مشترکہ مفادات سے منسلک کرسکتا ہے۔ اب اگر ہم اپنے ملک کے نظام تعلیم کی طرف نظر دوڑائیں تو ہمیں بھانت بھانت کی بولیاں بولتے افراد ِمعاشرہ دکھائی دیں گے۔ کسی بھی نظام تعلیم کے اندر استاد ،نصاب اور ریاست کا یکسو ہونا بہت ضروری ہوا کرتا ہے ۔ ہمارے ہاں ریاست اپنی دیگر ذمہ داریوں سے بھی بے اعتنائی بڑتے ہوئے ہے اسی طرح نصاب کے تفرقات بذات خود نئی نسل کے ذہنی انتشار کا سبب بن رہے ہیں پھر ہمارا استاد یقیناً تنخواہ لینے کو تو ذمہ داری سمجھتا ہے مگر طلباء وطالبات کی ذہنی ،فکری اور نظری ضروریات کو سامنے رکھ کر اپنے فرائض سرانجام نہیں دے رہا ۔ تقریب کے ابتدائیہ میں اسپیکر شوریٰ ہمدرد ڈاکٹر صلاح الدین نے کہا کہ جہاں تک حکومتی ذمہ داریوں کا تعلق ہے حکومت نے جب سے منصب سنبھالا ،سیاسی جھمیلوں کو سلجھانے میں مصروف ہے جبکہ وزیراعظم نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یکساں نصاب تعلیم نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اُنہیں اُن کا وعدہ یاد دلایا جائے اور ملک عزیز کے طول و عرض میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔اس موقع پر سید مشتاق حسین شاہ بخاری، سردار فاروق احمد جان بابر، پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام، محترمہ غزالہ یوسف، محترمہ کنول آفتاب خٹک، ڈاکٹر اقبال خلیل، پروفیسر روشن خٹک، ڈاکٹر راشد محمود، انجم صدیقی ،عبدالقدیر نجفی، محترمہ ثمینہ عفت نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تقریب کے آخر میں سابق صدر شعبہ اردو جامعہ پشاور محترمہ منور رئوف نے تقریب کے آخر میں مہمان مقرر کو سوینئر پیش کیا۔
تازہ ترین