• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حکومت کے ہر معاملے پر سوشل میڈیاکیا لکھ رہا ہے؟

معروف شاعرہ و مصنفہ شاہ بانو میر نے ملکی موجودہ حالات پر بڑا تعجب اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کی حکومت کے ہر معاملے پر آج پوری دنیا میں میڈیا کیا لکھ رہا ہے۔

جنگ سے گفتگو میں انہوں نےکہا کہ عمران خان کی حکومت کب تک، اپنے کنٹینر پر ہی چڑھے رہیں گے،  سفارتی راز رکھنا بھی سیکھیں ۔ سوشل میڈیا ٹیم نے نہ جانے جے ایف تھنڈر پر کیا کیا بیان بازی کی ؟ حکومتی ادارہ تردید کرتا رہا کہ جے ایف تھنڈر کو کوئی پرائز نہیں ملا نہ ہی کسی اور کو پرائز ملا ہےکیونکہ یہ ڈسپلے شو ہے۔دوسری طرف یہ حال ہے کہ ابھی ٹی وی پر آئی ایم ایف کا بیانیہ چل رہا ہے کہ بجٹ ہمار ا پیش کردہ تھا۔

شاہ بانو میر نے کہا کہ ایک سو پچاس ارب کے ٹیکسسز پارلیمنٹ میں پیش کئے گئےجبکہ اصل حجم 170 ارب ہے، میرے کانوں میں آواز گونجی ’نواز شریف نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا ہےیہ صادق اور امین نہیں ہے۔‘ دوسری جانب اپوزیشن  پر دباؤ ڈالنے کے لئے پروڈکشن آرڈرز کو زائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تمام کمیٹیوں کے اجلاس قومی اسمبلی کے اجلاس سے مشروط کر دیے گئے کیا نوٹنکی ہے؟

انہوں نے کہا کہ کل تک علیم خان نیب کی حراست میں تھےتو 101 دنوں میں 190 دن وہ چار کمیٹیوں کے ممبر بنتے ہیں اور  رات ساڑھے دس بجے تک  صوبائی اسمبلی میں موجود رہتے تھےپھر رات کو دیر سے صرف سونے نیب کی حراست میں چلے جاتےہیں، ان کا کچن ان کے ساتھ اسمبلی میں ہوتا ہے؟جیسے ہی وہ رہا ہوتے ہیں فوری طور پر تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہوتے ہیں۔

مصنفہ نے کہا کہ چترال میں گلیشیئر ٹوٹتے ہی آپکی بہن  کے لئےاسپیشل ہیلی کاپٹر نے اڑان بھری اور انہیں ریسکیو کیا،ابھی تک وہاں دو ہزار لوگ امداد کے منتظر ہیں،کیا باقی لوگ پاکستانی یا انسان نہیں تھے؟

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر ادارے میں اچھے برے سب ہی موجود ہوتے ہیں ملک  میں بڑھتی بغاوت آپ کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے ہے ،ملک کےمختلف ادارے جس طرح ریاست کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونے کا عندیہ دے رہے ہیں وہ نشیمن پاکستان  کی تباہی کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک قائد نے بڑی جدو جہد کے بعد بنایا تھا اس کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائیں ہر عمل کا رّد عمل ہر گزرتے دن کےساتھ  اپوزیشن سامنے لا رہی ہے۔

آخرمیں انہوں نے کہا کہ عمران خان غور کریں

مِرا نشیمن بکھر نہ جائے  ہوا قیامت کی چل رہی ہے

جو خواب زندہ ہے مر نہ جائے  ہوا قیامت کی چل رہی ہے

عجب سی ساعت ہے آج سر پرکہ آنچ آئی ہوئی ہے گھر پر

دُعا کہیں بے اثر نہ جائے     ہوا قیامت کی چل رہی ہے

رُتوں کے تیور نہیں ہیں اچھے 

بدل چکے دوستوں کے لہجے

یہ سیلِ نفرت بپھر نہ جائے  ہوا قیامت کی چل رہی ہے

سدا مُقدّم ہے تیری حُرمت   مِرے وطن تو رہے سلامت

وفا کا احساس مر نہ جائے   ہوا قیامت کی چل رہی ہے

تازہ ترین