• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان ملکی معیشت کی بحالی کے لئے جو غیر روایتی اقدامات کر رہے ہیں اس کا سب سے اہم نکتہ ملک کے اندرونی وسائل پر زیادہ سے زیادہ انحصار ہے جس کے لئے محصولات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے جو روڈ میپ بنایا گیا ہے اس پرعمل درآمد کے لئے آئی ایم ایف اور دوست ملکوں سے قرضے بھی حاصل کئے گئے ہیں جن سے مالی مشکلات کے خاتمے اور ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے میں مدد ملے گی۔ صنعت، زراعت اور دوسرے شعبوں میں ترقی کا راستہ کھلے گا اور ملکی آمدنی میں اضافہ ہوگا، مالیاتی خسارہ کم ہو گا اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ نئے وفاقی بجٹ میں ان تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی بجٹ میں کئی اقدامات کو یقینی بنایا گیا ہے جن میں سے بعض پر کاروباری طبقات نے تحفظات کا اظہار کیا ہے جنہیں دور کرنے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ کراچی میں تاجروں، صنعت کاروں ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور بنکاروں کے وفود سے ملاقاتیں کیں، ان کی معروضات سنیں اور ان پر حکومتی موقف بھی واضح کیا۔ ٹیکسٹائل، لیدر، ہوزری، ٹاول مینوفیکچرنگ، تعمیرات، اسٹیل، سیمنٹ، پینٹ انڈسٹری، ایگرو، فوڈ، ماہی گیری، ادویات سیکٹر، آٹو موبائل پارٹس یہ سب شعبے بلاشبہ ہماری قومی معیشت کا بنیادی ستون ہیں۔ روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع، قومی پیداوار اور برآمدات کا بڑا دارومدار انہی پر ہے۔ ان شعبوں کے نمائندہ وفود سے ملاقاتوں میں ان کی پیش کردہ تمام تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تاہم50ہزار روپے سے زیادہ کے لین دین پر لازمی شناختی کارڈ کی شرط پر اتفاق نہ ہو سکا۔ اس ضمن میں وزیراعظم نے تجارتی برادری پر واضح کیا کہ پرانے اور روایتی طریقوں سے اب معیشت نہیں چلائی جا سکتی اسے مستحکم بنانے کے لئے تاجروں کو حکومت سے تعاون کرنا ہو گا، ہر شخص کو ٹیکس دینا ہوگا، معیشت کی بحالی اور استحکام کے لئے ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔ ہم اب مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں گے۔ ہماری اولین ترجیح ملک سے غربت کا خاتمہ اور معاشی ترقی ہے جس میں حکومت کی تاجروں کو مدد کرناچاہئے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر خاص طور پر حکام کو ہدایت کی کہ ٹیکسٹائل، لیدر، ہوزری اور ٹاول مینوفیکچرنگ کے مسائل جلد حل کئے جائیں۔ اگرچہ وزیراعظم سے تاجر وفود کی ملاقاتوں میں مسائل کا کوئی حتمی نتیجہ برآمد نہیں ہوا لیکن تاجر نمائندوں نے وزیراعظم سے بات چیت کو مثبت قرار دیا ہے جو معاملات کو یکسو کرنے کے حوالے سے نیک شگون ہے۔ تاجر نمائندوں کا ماننا ہے کہ مسائل کسی ایک ملاقات یا میٹنگ میں حل نہیں ہو پاتے اس کے لئے مزید ملاقاتوں اور بات چیت کی ضرورت ہے اور توقع ہے کہ فریقین میں افہام و تفہیم سے مسائل کا حل بھی نکل آئے گا۔ اس وقت صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے مختلف طبقوں کو بعض حکومتی اقدامات سے اختلاف ہے اور بعض مقامات پر ہڑتالوں اور شٹر ڈائون کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ آل پاکستان انجمن تاجران نے 13جولائی کو پورے ملک میں شٹر ڈائون کا اعلان کیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے نئی سوچ کے ساتھ معیشت کی بحالی، ٹیکسوں کے مقررہ اہداف کا حصول، بیرونی اور اندرونی قرضوں کا خاتمہ اور برآمدات میں اضافہ ایسے اقدامات ہیں جن کی کامیابی کے لئے تاجر برادری کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے ڈائیلاگ کا عمل جاری رکھنا ہو گا اور کچھ لو کچھ دو کے جذبے سے اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔ جس تندہی سے وزیراعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم مالی اقدامات کر رہی ہے ان کے بہتر نتائج کے لئے کچھ وقت درکار ہے ۔توقع ہے کہ ان اقدامات سے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ امید واثق ہے کہ نئے وفاقی بجٹ کے اہداف پورا ہونے سے آئندہ کے معاشی حالات بتدریج بہتر ہوں گے اور معاشرے تمام طبقات کو معاشی خوشحالی سے یکساں بہرہ ور ہونے کا موقع ملے گا۔

تازہ ترین