• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریلوے کو دنیا بھر میں سفر کا سب سے محفوظ اور آرام دہ ذریعہ تصور کیا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں گنگا الٹی بہتی ہے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی ٹرین حادثے کا شکار بن کر جان و مال کے نقصان کے علاوہ محکمہ ریلوے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ جمعرات کو علی الصبح لاہور سے کوئٹہ جانے والی اکبر ایکسپریس رحیم یار خان کے قریب ولہار ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 21افراد جاں بحق اور 65سے زائد زخمی ہوگئے۔ اس ہولناک تصادم کے نتیجے میں اکبر ایکسپریس کی 4بوگیاں الٹ گئیں جبکہ انجن بالکل تباہ ہو گیا۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ضلع بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پاک فوج کے دستے کے علاوہ 50سے زائد سرکاری و نجی ایمبولینسز نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر افسوس اور لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیاجبکہ وزیر ریلوے نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 15لاکھ، شدید زخمیوں کے لئے 5لاکھ اور معمولی زخمیوں کے لئے 2لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے تسلیم کیا کہ حادثہ انسانی غفلت کا نتیجہ ہے اور اس میں کانٹے والا ملوث ہے، تاہم وزیر ریلوے کا یہ موقف محلِ نظر ہے کہ ریلوے میں بہت کرپشن ہے جسے ٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے۔ گزشتہ گیارہ ماہ میں ٹرینوں کے چھوٹے بڑے 79حادثات ہو چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ یعنی 20حادثات جون کے مہینے میں ہوئے، ان میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے مگر اس کے باوجود ان حادثات کی وجوہ جاننے، ریلوے ٹریک کی درستی و مرمت کے بجائے سارا زور پرانی ٹرینوں کی تزئین و آرائش کر کے نئی گاڑیاں چلانے پر صرف کیا جاتا رہا۔ متعلقہ حکام کو اب خوابِ غفلت سے بیدار ہو کر ٹرین حادثات کی روک تھام کیلئے ریلوے ٹریک اور نظام کی درستی پر کام کرنا چاہئے تاکہ ریلوے کے محفوظ ہونے کا تصور دوبارہ اجاگر کیا جا سکے۔ 

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین