• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آبادی میں استحکام، اچھی صحت و تعلیم کیلئے شرح پیدائش میں کمی ضروری ہے، یو این ایف پی اے

اسلام آباد(شاہینہ مقبول) خاندانی منصوبہ بندی اور پیدائش کے حوالے سے صحت کی اچھی خدمات کیلئے عالمی کوششو ں کے بغیر آبادی میں استحکام محض ایک سراب ہی رہے گا۔حکومت آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے ایک قومی بیانیہ تشکیل دے رہی ہےاس کے لئے تحریک اصول اجتماعی تبدیلی چلائی جائیگی جس کے ذریعے چھوٹے خاندان کی حوصلہ افزائی کی جائیگی جبکہ خاندانی منصوبہ بندی کے مطالبے میں اضافہ کیا جائیگا۔اس بات کا اعلان وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے وزارت قومی صحت کی خدمات اور یو این ایف پی اے کے زیر اہتمام یوم عالمی آبادی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ڈاکٹر ظفر نے کہا تمام پبلک صحت سہولیات،جنرل رجسٹرڈ پرائیویٹ پریکٹشنرز،ہسپتال،این جی اوزاور سول سوسائٹیز کی تنظیمیںخاندانی منصوبہ کو پروان چڑھانے کے عمل میں شامل ہونگی۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مفید سامان ،ادویات اور دیگر حفظاظتی اشیاء مقامی سطح پر بنائی جائینگی جبکہ صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مزکورہ سامان اور ادویات کی فراہمی کے نظام کو مربوط بنائیں گے۔وفاقی سیکرٹری صحت ڈاکٹر اللہ بخش ملک،یو این ایف پی اے کے کنٹری نمائندے لینا مائوسا اور ڈی ایف آئی ڈی کے نائب سربراہ کیمی ولیمز نے اس موقع پر خطاب کیا۔اس موقع پر جاوید جبارنے پینل بحث بھی ، عطیہ عنایت اللہ ،شہناز وزیر علی،مظفر محمودقریشی اور ڈاکٹر نظام الدین نے خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے پینل بحث میں بھی حصہ لیا۔ڈاکٹر ظفر نے مزید کہا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے مقصد کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر سیاسی کمٹمنٹس ہیں اور وزیر اعظم خود آبادی کنٹرول کیلئے بنائی گئی وفاقی ٹاسک فورس کی نگرانی کررہے ہیں اور اس فورس میں چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ بھی بطور ممبر شامل ہیں۔بڑھتی ہوئی آبادی کے خطرے کے حوالے سےکونسل برائے مفاد عامہ کی سفارشات پر بہرصورت عمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ہمیں اقدامات کرنا ہوں گے۔پاکستان بڑی آبادی والے ممالک میں سے ایک ہےجس کی موجودہ آبادی 207اعشاریہ 8ملین ہےجبکہ ہمارے ملک میں شرح پیدائش 2.4فیصد سالانہ ہے۔وفاقی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر اللہ بخش ملک نے کہا کہ زچہ و بچہ کی شرح اموات کی وجہ سے آبادی اور ہیلتھ سیکٹر کو چیلنجز کا سامنا ہےیو این ایف پی اے کی کنٹری نمائندہ لینا مائوسا نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی 37فیصد آبادی 15سال سے کم عمر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آبادیات کے مواقعوں سے مستفید ہونے کیلئے بچوں کی پیدائیش کی شرح کو کم کرنا ہوگا اور کم عمر بچوں پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی تاکہ وہ بڑے ہوکر لیبر فورس میں شامل ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہر بچوں کی سالانہ شرح پیدائیش میں کمی آنے سے چھوٹے زیر کفالت بچوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوگی اور اس عمل سے صحت ،تعلیم اور اکنامک انفرا سٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے زیادہ وسائل میسر ہونگے۔واضح رہے کہ پاکستان خطے میںسب سے زیادہ فرٹیلٹی ریٹ رکھنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔اس پاکستان میں 3.6بچے فی خاتون ہے۔جبکہ 15تا 19سال کی 8فیصد خواتین پہلے ہی یا تو اپنے پہلے بچے کی ماں ہیں یا وہ حاملہ ہیں۔  

تازہ ترین