• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک عدم اعتماد ریگولر اجلاس میں پیش ہوگی جو صرف صدر بلاسکتا ہے، بابر اعوان

اسلام آباد(طاہر خلیل عاصم یٰسین) سابق وزیر قانون و انصاف اور حکمران پاکستان تحریک انصاف کے قانونی مشیر ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ریکوزٹ اجلاس میں پیش نہیں ہوسکتی ایسی تحریک سینٹ کے ریگولرسیشن میں پیش ہوگی۔ سینٹ اجلاس بلانے کا اختیار صرف صدر پاکستان کو حاصل ہے۔ جمعرات کو جنگ/ دی نیوز کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ سینٹ ہائوس آف فیڈریشن ہے اسے چلانے کےلئے آئین کے تحت رولز آف بزنس بنائے گئے اس لئے سینٹ کی کارروائی کا پروسیجر کسی فریق کی اکثریت کی مرضی کےتابع نہیں، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن بھی اسی پروسیجر کے تحت چلائی جاسکتی ہے جس کے مطابق اپوزیشن کسی فوری نوعیت یا عوامی مفاد کے حامل معاملے پر بحث اور غور کےلئے اجلاس طلب کرسکتی ہے جس کا انعقاد اسی پروسیجر کے تحت چودہ دن میں بلانا ضروری ہے لیکن ریکوزیشن شدہ اجلاس میں رولز سے ہٹ کر کوئی دوسرا بزنس زیر بحث نہیں لایا جاسکتا ۔ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ رول243 کے مطابق اگر کسی جگہ رولز میں ابہام یا تشکیک پیدا ہوجائے تو اسے طے کرنے کی اتھارٹی صرف چیئرمین سینٹ کے پاس ہے، ماضی میں کئی مرتبہ ایسی صورت حال کا سامنا ہوا اور چیئرمین سینٹ نے اٹارنی جنرل سمیت معروف وکلا کوسینٹ کی معاونت کےلئے بلایا اور ان کے دلائل کی روشنی میں فیصلہ صادر کیا۔ اس ضمن میں میاں رضا ربانی دور کے دو فیصلے اہم ہیں جن پر چیئرمین کی رائے کو حتمی مانا گیا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ چیئرمین کے فیصلے کے خلاف آئین اپیل کا کوئی فورم فراہم نہیں کرتا چونکہ اپوزیشن کے ریکوزیشن کردہ اجلاس کے دوران چیئرمین سینٹ کےخلاف رولز آف بزنس میں عدم اعتماد قرار داد کا کوئی ذکر نہیں ہے نہ ہی اس بارے کوئی شق شامل کی گئی اس لئے یہ طے کرنا چیئرمین سینٹ کی ایکسکلوسیو اتھارٹی ہے کہ ایسی کوئی قرار داد ایسے اجلاس میں پیش ہوسکتی ہے یا نہیں۔ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ جب تک چیئرمین اس معاملے کو چیمبر میں طے نہ کرلے اس پر مزید کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں اختیارات سپیکر قومی اسمبلی کو فنانس بل کے حوالے سے حاصل ہوتے ہیں جن کے مطابق وہ طے کرتا ہے کہ کوئی ایکٹ آف پارلیمنٹ فنانس بل کے زمرےمیں آتا ہے یا نہیں۔

تازہ ترین