• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی لیک دستاویزات کی اشاعت پر میڈیا آرگنائزیشنز کو میٹ کا انتباہ

 لندن (پی اے) حکومت کی لیک دستاویزات کی اشاعت پر میڈیا آرگنائزیشنز کو متنبہ کرنے پر میٹ پولیس کو تنقید کا سامنا ہے۔ میٹروپولیٹن کمشنر نیل باسو نے ایڈیٹرز سے کہا کہ یہ کرمنل معاملہ ہو سکتا ہے۔ ان کے یہ کمنٹس ایسے موقع پر سامنے آئے، جب امریکہ میں برطانوی سفیر کم ڈارک کی لیک سفارتی ڈستاویزات کی کرمنل انویسٹی گیشن شروع کر دی گئی۔ ایوننگ سٹینڈرڈ ایڈیٹر جارج اوسبورن نے نیل باسو کے بیان کو بیوقوفانہ اور غیر دانشمندانہ قرار دیا ۔ لیک دستاویزات کی کرمنل انویسٹی گیشن میٹ پولیس کی کائونٹر ٹیررازم کمانڈ نے شروع کی ہے اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات کی انویسٹی گیشن اس کی قومی ذمہ داری ہے۔ نیل باسو نے کہا کہ لیک ہونے والی کمیونی کیشنز کی اشاعت سےہونے والا نقصان کرمنل معاملہ ہو سکتا ہے۔ میں تمام سوشل اورمین سٹریم میڈیا اونرز، ایڈیٹرز اور پبلشرز کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ حکومت کی ایسی لیک دستاویزات کو شائع نہ کریں جو پہلے ہی ان کی قبضے میں ہیں یا ان کو آفر کی جا سکتی ہیں۔ وہ ان دستاویزات کو پولیس یا ان کے حقیقی اونرز ہر میجسٹی حکومت کو واپس کردیں۔ سابق چانسلر اوسبورن نے کہا  کہ یہ بیان کسی جونیئر افسر نے لکھا ہوا ہے، جو پریس فریڈم کے بارے میں سمجھ بوجھ نہیں رکھتا۔ دیگر اخباری ایڈیٹرز اور ایم پیز نے بھی نیل باسو کے بیان کو ہدف تنقید بنایا۔ سنڈے ٹائمز کے پولیٹیکل ایڈیٹر ٹم شپمین نے پوچھا کہ حکومتی لیکس کی اشاعت پر صحافیوں کو گرفتاریوں کی دھمکیوں کے ساتھ یہ مضحکہ خیز اور غیر جمہوری بیان کیا میٹ کمشنر کریسیڈا ڈک نے کلیئر کیا ہے۔ ٹویٹر پر انہوں نے پوسٹ کیا کہ کیا انہیں فری سوسائٹی کی فہم ہے۔ یہ روس نہیں ہے۔ کنزرویٹیو پارٹی چیئرمین برینڈن لیوس نے ٹویٹ کیا کہ فری پریس ہمارے ملک اور سوسائٹی کیلئے اہم ہے۔ فنانشل ٹائمز یو ایس کے مینیجنگ ڈائریکٹر پیٹر سپائی گل نے کہا کہ مغربی جمہوریت کی بڑی پولیس فورس کی جانب سے ایسا بیان تکلیف دہ ہے۔ وہ کیا کرنے جا رہی ہے کیا میٹ ہمیں گرفتار کرے گی۔ فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین ایم پی ٹام ٹوجن ہیڈ نے بی بی سی ریڈیو کے پروگرام ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس معاملے کی انٹرنل انکوائری شروع کر دی ہے۔

تازہ ترین