• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موٹاپے کے شکارسیکڑوں بچے ذیابیطس کیلئے سپیشلسٹ سے علاج کرارہےہیں

لندن (پی اے) موٹاپے کے شکار سیکڑوں بچے اور نوجوان ٹائپ ٹو ذیابیطس کیلئے سپیشلسٹ سے علاج کرا رہے ہیں۔ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 18-2017کے دوران 25سال سے کم عمر کے745 نوجوانوں کا پیڈیاٹرک ذیابیطس یونٹس میں علاج کیا گیا یہ تعداد اس سے قبل والے سال سے 30فیصد زیادہ اور 14-2013کے 507مقابلے میں 47فیصد زیادہ ہے 745نوجوانوں میں 85فیصد یعنی 630 موٹاپے کا شکار تھے۔ رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اور چائلڈ ہیلتھ کی جانب سے شائع کئے گئے ڈیٹا کے مطابق لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں نے زیادہ علاج کرایا اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا تعلق غیر سفید یا پسماندہ پس منظر سے تھا، ان میں سے 45فیصد ہائی بلڈ پریشر اور 34فیصد کے خون میں کولیسٹرول کی سطح اونچی ترین حد سے بھی تجاوز کرچکی تھی۔ لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن، جس نے اعداد وشمار کا تجزیہ کیا ہے، کہا ہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا بچوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوگی، کیونکہ بہت سے بچے تو صرف جی پیز سے ہی علاج کراتے ہیں۔ برطانیہ میں سب سے پہلے 2000کے دوران بچوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کی تشخیص کا آغاز ہوا۔ ایل جی اے کا کہنا ہے کہ بعض سوشل اور نسلی اقلیتی گروپوں تک پہنچنے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایل جی اے نے اس مقصد کیلئے حکومت سے پبلک ہیلتھ کی فنڈنگ میں کی گئی۔ 700ملین پونڈ کی کٹوتی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایل جی اے کے کمیونٹی بہبود بورڈ کے چیئرمین ایان ہڈسپیتھ کا کہنا ہے کہ بچپنے کا موٹاپا عوام کی صحت کے حوالے سے ہمیں درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے اور ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اجتماعی طورپر اس سے نمٹنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ 2030تک بچوں کے موٹاپے کی شرح نصف کرنے سے متعلق حکومت کا پروگرام بہت ہی جرات مندانہ اور خوش آئند ہے اور اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ مرض کی روک تھام کیلئے مجوزہ گرین پیپر میں اور کیا شامل ہوگا۔
تازہ ترین