• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی خسرو بختیار کا یہ انکشاف کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت جاری منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے جلد ہی سی پیک اتھارٹی کے قیام عمل میں لایا جائے گا، اس اطمینان بخش حقیقت کا مظہر ہے کہ موجودہ حکومت پچھلے دور میں شروع ہونے والے اس عظیم الشان منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کی خواہشمند اور اس کیلئے کماحقہٗ کوشاں ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کے گزشتہ روز جاری کئے گئے ایک بیان اور وزیر موصوف کی پریس کانفرنس میں اس فیصلے کے محرکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا ہے کہ باہمی تعاون کو باضابطہ ادارے کی شکل دینے کی خاطرسی پیک سکریٹریٹ کو وزارت منصوبہ بندی کے تحت ایک خود مختار ادارے میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ بیان میں بجا طور پر توقع ظاہر کی گئی ہے کہ یہ فیصلہ مختلف شعبوں کے مابین رابطے کے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کی شدت سے محسوس کی جانے والی ضرورت کی تکمیل کا باعث ہوگا۔ بیان میں صراحت کی گئی ہے کہ اس ادارے کے قیام کے بعد بھی سی پیک پر چین اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان طے پانے والی مفاہمت کی دو طرفہ یادداشت کے مطابق وزارت منصوبہ بندی ہی اس ضمن میں پاکستان کی جانب سے قائدانہ کردار ادا کرے گی۔ وزیر منصوبہ بندی نے سی پیک کے خود مختار ادارے کے تصور کی مزید وضاحت ان الفاظ میں کی کہ یہ اتھارٹی معاشی اہداف کے حصول کیلئے قومی کاوشوں کو تقویت اور علاقائی رابطوں کو وسعت دے گی اور اسکے قیام کیلئے جتنی جلدی ممکن ہوا مسودہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔ وزیر منصوبہ بندی نے مزید بتایا کہ یہ ادارہ انکی وزارت کے اندرسی پیک کے موجودہ ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کے بعد وجود میں لایا جائیگا۔ خسرو بختیار نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو یہ اطلاع بھی فراہم کی کہ اس سال اکتوبر کے آخر میں ان کے چینی ہم منصب ایک وفد کے ساتھ جس میں این ڈی آر سی کے چیئرمین بھی شامل ہوں گے، مشترکہ رابطہ کمیٹی کے نویں اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد آئینگے۔ وزیر منصوبہ بندی نے پریس کانفرنس کے شرکاء کو سی پیک کی رفتار کار سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ پروگرام اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جس میں صنعتی اور زرعی تعاون، گوادر اور سماجی معاشی ترقی پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 23کروڑ ڈالر کی لاگت سے بننے والے گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح پہلے ہی ہوچکا ہے، واٹر پلانٹ، پیشہ ورانہ تربیت کے ادارے اور اسپتال کی تعمیر کا کام جاری ہے جبکہ حکومت اسی سال ساڑھے آٹھ ارب ڈالر کے سی پیک ریلوے پروجیکٹ پر بھی مین لائن ون کی اپ گریڈیشن کیلئے کام شروع کرے گی۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ملتان سکھر موٹر وے کی تکمیل اس سال اگست میں ہو جائے گی جبکہ سکھر حیدرآباد موٹر وے بھی جلد ہی مکمل ہونے کی توقع ہے۔ سی پیک کے مغربی روٹ کی تکمیل کیلئے بھی موجودہ مالی سال میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت رقوم مختص کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ معاشی مشکلات کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری کے حصول میں دشواری ہے لیکن آزمودہ دوست چین اس کے باوجود ہمیں بحران سے نکالنے کیلئے بھاری سرمایہ کاری کررہا ہے جس میں نجی اداروں کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے اور ایک اعلیٰ سطحی چینی کاروباری وفد نے پاکستان کو دورہ کرنے کے بعد صنعتی شعبے میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے۔ سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار سے قوم کو مطلع کرکے وزیر منصوبہ بندی نے ایک بڑی ضرورت کی تکمیل کی ہے جس سے اس ضمن میں جنم لینے والے شکوک و شبہات کا ازالہ اور ملک بھر میں لوگوں کو یہ اطمینان حاصل ہوگا کہ موجودہ حکومت ملک کی خوشحالی کے ضامن اس عظیم منصوبے کے معاملے میں پوری طرح سنجیدہ اور اس کی جلد تکمیل کیلئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ اس مقصد کیلئے خودمختار اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ مستحسن نظر آتا ہے اور امید ہے کہ کام کی رفتار کو خاطر خواہ طور پر بہتر بنانے کا سبب بنے گا۔

تازہ ترین