• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ ورلڈکپ،انگلینڈکی کامیابی پردنیامیں پذیرائی،امپائرنگ تنقیدکانشانہ

  لندن(عبدالماجد بھٹی/ نمائندہ خصوصی) ورلڈ کپ کرکٹ میں انگلینڈ کی تاریخ ساز کامیابی کے بعد دنیا بھر انگلش ٹیم کی دنیا بھر کے میڈیا میں پذیرائی ہورہی ہے۔ انگلینڈ نے1966میں فٹ بال ورلڈ کپ اور2003میں رگبی ورلڈ کپ اور2019میں کرکٹ ورلڈ کپ کا بڑا اعزاز جیتا۔ ورلڈ کپ فائنل میں امپائرنگ کے معیار پر ہر جانب سے سوال اٹھایا جارہا ہے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے سابق شہرہ آفاق امپائر سائمن ٹوفل کہتے ہیں کہ اوور تھرو پر انگلینڈ کو چھ رنز دے دیئے گئے قوانین کے مطابق انگلینڈ کو پانچ رنز ملنے چاہیے تھے۔ کیوں کہ جس وقت گیند پھینکی گئی تھی اس وقت بیٹسمین دوسرا رن لینے کے لئے بھاگے نہیں تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے سیمی فائنل میں امپائرنگ کرنے والے جنوبی افریقا کے ایراسمس اور سری لنکا کے دھرماسینا کو فائنل کے لیے بھی آن فیلڈ امپائرز مقرر کیا گیا تھا جبکہ تجربہ کار پاکستانی امپائر علیم ڈار کو نظر انداز کیا گیا۔ یاد رہے کہ فائنل کے آخری اوور میں جب دونوں ٹیموں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری تھا۔ بین اسٹوکس رن لینے کے لئے بھاگے اور گیند ان کے بیٹ سے ٹکرا کر بائونڈری لائن پار کر گئی۔ ایم سی سی کی امپائرز کمیٹی کے رکن ٹوفل کا ایم سی سی کے قوانین کی کتاب کے قانون 19.8 کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ فاش غلطی تھی ۔ واضح رہے کہ اضافی رن کی وجہ سے میچ سپر اوور میں چلا گیا۔ سائمن ٹوفل نے 2004 سے 2008 کے دوران لگاتار 5سال تک آئی سی سی امپائر آف دی ائیر کا ایوارڈ حاصل کیا۔ سائمن ٹوفل نے دونوں امپائرز کا دفاع کیا اور کہا کہ کمار دھرماسینا اور ماریاس اراسمس بہترین امپائر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مشکل یہ ہے کہ امپائرز کو دیکھنا ہوتا ہے کہ بیٹسمین نے رنز مکمل کیا ہے یا نہیں کیونکہ انہیں دیکھنا ہوتا ہے کہ کب گیند پکڑی گئی اور کب پھینکی گئی۔ یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ اس موقع پر بیٹسمین کہاں تھے۔ اس واقعے کے متعلق نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے بھی فلسفیانہ جواب دیا اور کہا یہ کھیل کا حصہ ہے۔اس غلطی کی وجہ سے بین اسٹوکس نے اسٹرائیک برقرار رکھا۔ سیمی فائنل میں دھرماسینا کا جیسن رائے کو غلط آؤٹ دینا ہو یا فائنل مقابلے میں اراسمس کا راس ٹیلر کے خلاف فیصلہ، سابق کھلاڑی اور عام مداح ورلڈ کپ میں امپائرنگ کے معیار پر تنقید کرتے نظر آئے۔ بھارت کے سابق کرکٹر محمد کیف نے اس سلسلے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس ورلڈ کپ میں امپائرنگ کا معیار اچھا نہیں رہا۔ کمار دھرماسینا نے فائنل میں بھی تین غلط فیصلے دیے جس سے ٹوئٹر پرلوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ آخر کس پیمانے پر امپائروں کا انتخاب کیا جاتا ہے؟ ورلڈ کپ فائنل میں آئی سی سی کی جانبداری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آ ئی سی سی نے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے درمیان فائنل کے لیے جن میچ آفیشلز کے ناموں کا اعلان کیا ان علیم ڈار کو ریزرو امپائر رکھا گیا تھا۔ اس سے قبل آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے دوسرے سیمی فائنل میں بھی علیم ڈار ریزرو امپائر تھے۔ علیم ڈار دو ورلڈ کپ فائنل میں امپائرنگ کر چکے ہیں۔ یہ مسلسل دوسرا ورلڈ کپ ہے جس کے سیمی فائنل اور فائنل میں علیم ڈار کی تقرری نہیں کی گئی۔

تازہ ترین