• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیونٹیاں اور دیگر حشرات کھانے سے کینسر کی روک تھام ممکن، محققین

کراچی (نیوز ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چیونٹیاں اور اس جیسے دیگر حشرات کھانے سے کینسر کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔ اطالوی سائنسدانوں کی اس تحقیق کے نتائج انتہائی حوصلہ افزا اور شاندار ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر جگہ نظر آنے والے کیڑے مکوڑوں، ٹڈوں اور جھینگر جیسے حشرات میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو اُن کیمیاوی عملیات کو روکنے میں مدد دیتے ہیں جو کینسر کا باعث بنتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہی کیمیاوی عملیات امراض قلب اور شوگر جیسے امراض کا سبب بھی بنتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف کھانوں، بشمول پھلوں اور سبزیوں میں بھی اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار پائی جاتی ہے تاہم ان میں سے زیادہ تر سبزیوں اور کھانے پینے کی چیزوں میں کاربن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ خوراک کے ماہر سائنسدان یہ سمجھتے ہے کہ آنے والے برسوں میں لوگوں کو اپنی خوراک میں کیڑے مکوڑوں کو بھی شامل کرنا پڑے گا کیونکہ ان میں انسان کی ضرورت کے اینٹی آکسیڈنٹس کی مناسب مقدار موجود ہے۔ تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے کیڑے مکوڑوں کی معمولی مقدار کو پیس کر اس کا تجزیہ کیا تو ان میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار سنگترے کے رس یا زیتون کے تیل کے مساوی پائی گئی۔ ریشم کے کیڑوں، جھینگر اور ٹڈوں میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس پانی میں با آسانی حل ہو جاتے ہیں اور ان کی مقدار سنگترے کے رس سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر مورو سیرا فینی کا کہنا تھا کہ دنیا کے تقریباً 2؍ ارب لوگ باقاعدگی کے ساتھ کیڑے مکوڑوں کو اپنی غذا میں شامل رکھے ہوئے ہیں، باقی انسانوں کو تھوڑی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام پائے جانے والے کیڑے مکوڑے خوردنی ہیں اور ان میں پروٹین، پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ، لحمیات، وٹامن اور فائبر کی زبردست مقدار موجود ہوتی ہے۔
تازہ ترین