• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن میں پاکستانی دستکاریوں کی نمائش،گھریلو اشیا اورملبوسات پیش

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستانی خاتون تاجر جنوبی پنجاب کی خواتین کی ایوان صنعت و تجارت کی سابق صدر فاطمہ لغاری نے عشق کے زیر عنوان برطانیہ میں پاکستانی طرز زندگی کے حوالے سے خوبصورت دستکاریوں کی ایک نمائش کا اہتمام کیا، جس میں گھریلو سامان اور ملبوسات عام لوگوں کے سامنے پیش کئے گئے۔ نمائش میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور اس کوشش کی تعریف کی۔ نمائش میں گھر میں تیار کئے گئے مٹی کے برتن، زردوزی کردہ کشن، چائے دان اور ملبوسات شامل تھے۔ فاطمہ لغاری نے اس رپورٹر سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ان کا برانڈ عشق پاکستان کے خیال، ہپ فلیسک، کرافٹ گیلریا، دی کرافٹ کمپنی، کلے ورکس، لوناز اٹیلیئر، شاذیہ عنایت اور ملتان سے تعلق رکھنے والی سعدیہ انور کے دستکاروں اور فنکاروں کا تعاون حاصل ہے۔ فاطمہ پاکستان کے شاندار ورثے سے بہت متاثر ہیں اور وہ انھیں محفوظ رکھنے کی خواہاں ہیں۔ انھوں نے کرافٹ گیلیریا کے نام سے ایک ادارہ قائم کر رکھا ہے جبکہ وہ کاشی گری کی بحالی کیلئے ٹیوٹا کے ساتھ کام کرتی رہی ہیں۔ اس کے علاوہ بی زیڈ یو اور ملتان کالج آف آرٹس میں مشیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لندن میں انھوں نے اپنے برانڈ کا اجرا ثقافتوں کی خوبصورتی کو ایک دوسرے سے ملانے اور مشرق و مغرب کو قریب لانے کیلئے کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عشق میں محبت، جوش اورپاگل پن کی عکاسی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے یہ لوگوں کے جوش اور دستکاری پر داد دینے کیلئے تیار کئے ہیں، ہم نے صدیوں قدیم دستکاری کی ٹیکنک کو مغربی ڈیزائن کے ساتھ ضم کر کے ایک چیز وابی صابی تخلیق کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ایسی اشیا اور روایات کو سامنے لانے میں دوسروں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے، جو ہماری روح اور عقیدے کو جوڑتی ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی ہر چیز ایک منفرد کہانی بیان کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں اس معیار کی بہت کم اشیا دستیاب ہیں، میرا ہمیشہ سے یہ مشن رہا ہے کہ اشیا کو انتہائی توجہ اور ذمہ داری کے ساتھ تیار کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ نمائش میں آنے والے لوگ دستکاریوں سے بہت ہی محظوظ ہوئے، ہاتھ کے بنے ہوئے کشن بہت پسند کئے گئے اور لوگوں کو حیرت ہوئی کہ ہماری اشیا پاکستان میں تیار کردہ ہیں، کیونکہ انھوں نے اس سے قبل اس طرح کی اشیا نہیں دیکھی تھیں۔

تازہ ترین