• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایل جی بی ٹی کی تدریس کاتنازعہ، احتجاج روکنےکیلئے حکومت کے اقدام سست

لندن (پی اے) انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے کی ذمہ دار بنائی جانے والی خواتین کا کہنا ہے کہ ایل جی بی ٹی کی تدریس کے خلاف برمنگھم کے سکولوں کے باہر احتجاج روکنے کیلئے حکومت کی کارروائیاں بہت سست ہیں۔ سارہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہیڈ ٹیچرز کو مظاہروں سے نمٹنے کیلئے مزید اختیارات دیئے جانے چاہئیں۔ وزیر داخلہ نے سارہ خان کو انتہاپسندی روکنے کے حوالے سے کمیشن کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ سارہ خان کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم مزید بہت کچھ کرسکتا ہے، میرے خیال میں وہ بہت سست روی سے کارروائی کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ درحقیقت کیا پڑھایا جا رہا ہے۔ اس بارے میں خاصا کنفیوژن موجود ہے اور میرے خیال میں ڈی ایف ای والدین کو یہ بتانے میں کہ دراصل کیا پڑھایا جا رہا ہے اور اس حوالے سے والدین کی کنفیوژن دور کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ بدگمانی نہیں جو کہ ہم وہاں دیکھ رہے ہیں۔ ان مظاہروں کا آغاز فروری میں پارک فیلڈ کمیونٹی سکول سے ہوا تھا، جہاں طلبہ کی اکثریت مسلمان ہے۔ والدین کا مطالبہ ہے کہ جن کتابوں میں ہم جنس پرستی کے اسباق موجود ہیں، ان کی تدریس بند کی جانی چاہئے، یہ اسباق مساوات کے حوالے سے تدریسی پروگرام کا حصہ ہیں۔ مظاہرین نعرے لگا رہے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری مرضی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مذہب ہم جنس پرستی کو قبول نہیں کرتا، کئی ہفتے بعد سکول نے والدین سے مشورے کیلئے’’نو آئوٹ سائیڈر‘‘ پروگرام معطل کردیا تھا۔ اینڈرٹن پارک پرائمری سکول برمنگھم میں بھی احتجاج ہوا تھا۔ کمپینرز کا کہنا ہے کہ ہم جنس پرستی اخلاقی اعتبار سے غلط ہے اور چھوٹے بچوں کو ہم جنس پرستی کی تعلیم دینا نامناسب ہے۔ تاہم سکولوں کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کو مساوات ایکٹ کے تحت آنے والے معاشرے اور تمام گروپوں کی ڈائیورسٹی کی تعلیم دے رہے ہیں۔ ستمبر 2020 سےپرائمری کے طلبہ کو تعلقات سے متعلق اور سیکنڈری کے طلبہ کیلئےجنسی تعلیم لازمی ہوجائے گی۔

تازہ ترین