• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی تیسری سہ ماہی رپورٹ میں جو پیر کو جاری کی گئی ملکی معیشت کی صورت حال کے منفی اور مثبت دونوں پہلوئوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بنیادی معاشی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے جو موجودہ حالات کے تناظر میں حکومت کی جانب سے پہلے سے جاری کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے مزید سنجیدہ اقدامات کا متقاضی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی معیشت طلب کو قابو میں کرنے کی پالیسیوں کی مدد سے استحکام کی جانب گامزن ہے تا ہم مالی سال 2018-19 کی تیسری سہ ماہی کے دوران بیرونی اور اندرونی مالیاتی شعبوں میں کمزوریاں برقرار رہیں مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہوا اقتصادی نمو کی رفتار خاصی سست ہو گئی صنعتی شعبے کی کارکردگی متاثر ہوئی ملک میں اشیا سازی کی سرگرمیاں ماند پڑیں، مالیاتی خسارے میں اضافہ ہواجاری اخراجات تیزی سے بڑھے، ترقیاتی اخراجات میں کمی سے ہونے والی بچت زائل ہو گئی اجناس پیدا کرنے والے شعبوں کی کمزور کارکردگی نے خدمات کے شعبے کی کارکردگی کو محدود کیا پانی اور موسم سے متعلق خدشات اور اہم خام مال کی بلند قیمتوں نے فصلوں کی پیداوار پر منفی اثر ڈالا نان ٹیکس محاصل میں تیزی سے سے کمی اور ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سست روی نے ٹیکسوں کی مجموعی وصولی کو گزشتہ سال ہی کی سطح پر منجمد رکھا بیرونی سرمایہ کاری تقریباً 50 فیصد کم ہو گئی اسٹاک مارکیٹ سے 41 کروڑ اور سرکاری شعبے سے 99 کروڑ ڈالر نکل گئے ایندھن کی لاگت کم ہونے کے باوجود بجلی کے نرخ بڑھ گئے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مسلسل کم ہو رہی ہے تشویش کے ان پہلوئوں کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بنک کی رپورٹ میں کئی حوصلہ افزا اشارے بھی موجود ہیں مثلاً بیرونی شعبے میں جاری حسابات کا خسارہ کم ہوا جس کی وجہ درآمدات اور ان کی ادائیگیوں میں کمی اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں معقول اضافہ دو اہم ترین عوامل ہیں رپورٹ میں ملکی آبادی میں تیزی سے اضافے پانی کی کمی اور ناسازگار موسمیاتی اثرات کے حوالے سے غذائی اشیا کے تحفظ کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اصلاح کے لئے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں ملک کو مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اسٹیٹ بنک کی رپورٹ یقیناً توجہ طلب ہے اس میں جن معاشی کمزوریوں کا ذکر کیا گیا ہے انہیں دور کرنے کے لئے حکومت کو ضروری اقدامات کرنا چاہئیںاس وقت محصولات کی وصولی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے وزیراعظم عمران خان نے پیر کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر کاروبار کے لئے رجسٹریشن ضروری ہو گی انہوں نے اپنی معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ ٹیکس کی شرح کے تعین میںعوام کی مشکلات سامنے رکھی جائیں ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی استحکام کے لئے معاشی سرگرمیوں کو دستاویزی شکل دینا اور ٹیکس نیٹ بڑھانا بہت ضروری ہے حکومت نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کپاس کی قیمتوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا ہے کیونکہ کرنسی کی قدر میں کمی بیجوں کی کوالٹی اور کیڑے مار ادویات کی قیمتوں کے باعث کپاس کی پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے اور کسانوں کو ریلیف دینا ضروری ہے اس کے ساتھ ہی زرعی پیداوار بڑھانے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اس وقت اہم زرعی اجناس میں خود کفالت کے باوجود ملک کی صرف 63 فیصد آبادی غذائی ضروریات پوری کرنے کے قابل بتائی جاتی ہے ہر کوئی جانتا ہے کہ ملکی معیشت اس وقت زبوں حالی کا شکار ہے اسے بحال کرنے کے لئے حکومت نے وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں سمیت جو اقدامات تجویز کئے ہیں ان میں سے بعض پر تاجر برادری کے ایک بڑے طبقے کو شدید قسم کے تحفظات ہیں سیلز ٹیکس بڑھانے کے خلاف ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال ہو چکی ہے اور فلور ملز ایسوسی ایشن نے بھی بدھ کو ہڑتال کی کال دی ہے بے چینی اور بداعتمادی کی اس فضا کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت تمام ٹیکس ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھائے۔

تازہ ترین